اتوار، 1 دسمبر، 2024

(کھانا کھاتے وقت سلام کرناکیساہے؟)

(کھانا کھاتے وقت سلام کرناکیساہے؟)


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
سوال عرض یہ ہے کہ کھانا کھانے کے دوران سلام کرنا یا سلام کا جواب دینا کیسا ہے ؟
سائل ۔۔ محمد اورنگزیب ساکن ۔۔   جونپور یوپی

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
الجواب بعون الملک الوھاب وھو الموفق للحق والصواب 

    صورت مسئولہ میں اگر لقمہ منہ میں ہو تو سلام کرنا ممنوع ہے ، اور اگر سلام کر دیا تو جواب دینا واجب نہیں ہے کیونکہ لقمہ منہ میں ہونے کی وجہ سے جواب دینے سے عاجز ہے.اور اگر کھانے بیٹھے ہوں ابھی کھانا شروع نہ کیا ہو ، یا کھانا کھا چکے ہوں لیکن ابھی دسترخوان پر ہی بیٹھے ہوں تو سلام کرنا ممنوع نہیں ہے ، یعنی سلام کر سکتا ہے.

رد المحتار مع در مختار میں ہے:"یکرہ علی عاجز عن الرد حقیقۃ کاکل ولو سلم لا یستحق الجواب ، ظاھرہ ان ذلک مخصوص بحال وضع اللقمۃ فی الفم والمضغ واما قبل و بعد فلا یکرہ لعدم العجز وفی وجیز الکردی مر علی قوم یاکلون ان کان محتاجا وعرف انھم یدعونہ سلم والا فلا "جو شخص حقیقت میں جواب دینے سے عاجز ہو اسے سلام کرنا مکروہ ہے جیسے کہ کھانے والا، اور اگر سلام کر دیا تو پھر وہ  جواب کا مستحق نہیں ہے ، اس کا ظاہر یہ ہے کہ یہ ( سلام کا مکروہ ہونا ) اس حالت کے ساتھ خاص ہے جس میں لقمہ میں منہ میں ہو یا پھر لقمہ چباتا ہو ، البتہ کھانے سے پہلے یا بعد میں سلام کرنا مکروہ نہیں ہے کیونکہ اب یہ جواب دینے سے عاجز نہیں ہے ، اور وجیز الکردی میں ہے کہ اگر یہ کسی قوم کے پاس آئے جو کھانا کھا رہی ہو تو اگر یہ بھوکا کو اور یہ جانتا ہے کہ اگر میں سلام کر لوں گا تو یہ مجھے کھانے کے لیے بلالیں گے تو سلام کرلے ، اور اگر ایسا نہ ہو تو سلام نہ کرے .(رد المحتار مع در مختار جلد نو کتاب الحظر والاباحۃ باب الاستبراء وغیرہ فصل فی البیع ص 595  مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان)

خلاصہ ۔۔ کھاتے وقت کسی کا سلام کرنا مکروہ و ممنوع ہے اگر کر دیا تو جواب دینا واجب نہیں ہے ۔ واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم باالصواب ۔
کتبہ 
محمد ایاز حسین تسلیمی بہیڑوی ۔
ساکن۔۔ محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only