(زرافہ کاکھانا کیساہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہکیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین مسئلئہ ھٰذا میں "کیا زرافہ کھانا جائز ہے؟بینو توجرو
المستفتی: قاری محمد حسین سہروردی گوکھانتر اترگجرات
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
احناف کے نذدیک زرافہ کاکھانا جائز ہے جیساکہ حضرت علامہ الشیخ امام زین الدین بن ابراہیم بن محمد الشہیر بابن نجیم (المتوفٰی ٩٨٠ھ) علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"(ومنها) مسألة الزرافة: مذهب الشافعي رحمه الله القائل بالإباحة "الحل في الكل"وأما مسألة الزرافة فالمختار عندهم حل أكلها. وقال السيوطي: ولم يذكرها أحد في المالكية، والحنفية وقواعدهم تقتضي حلها".
ترجمہ: زرافہ کا مسئلہ: اس بارے میں امام شافعی علیہ الرحمہ کا مذہب اس کی اباحت کا قائل ہے اور ان کے نزدیک مختار یہ ہے کہ زرافہ کا کھانا بالکل حلال ہے۔اور امام جلال الدین السیوطی علیہ الرحمہ نے فرمایا: مالکیوں میں کسی نے بھی اس کا تذکرہ نہیں کیا،اور احناف کے اصول کے مطابق رزافہ (کھانا) حلال ہے (الاشباہ النظائر ص ٥٧ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
چونکہ فقہ حنفی میں جانوروں کے حلال وحرام ہونے کے جو اصول ہیں وہ یہ ہے کہ جن جانوروں کے کیلے ہوتے ہیں یعنی گوشت خور جانوروں کے وہ بڑے دانت جن کے ذریعے سے وہ گوشت کاٹتے یا شکار پکڑتے ہیں (یعنی نوک دار دانتوں والے جانور جو گوشت کھاتے ہیں) وہ حرام ہیں جیسا کتا،شیر،چیتا، وغیرہ اور جن کے بڑے نوکیلے دانت نہیں ہوتے یا نوک دار دانت تو ہوتے ہیں لیکن وہ شکار نہیں کرتے جیسے اونٹ وغیرہ تو ایسے جانور حلال ہیں جیساکہ حدیث شریف میں ہے"عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ کُلُّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ فَأکْلُهُ حَرَامٌ"ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے ارشاد فرمایا:ہر کچلیوں والے درندے کو کھانا حرام ہے۔‘‘(صحیح ابن حبان ١٢: ٨٣ رقم الحدیث ٥٢٧٨ مؤسسة الرسالة بيروت)
تاجدار اہلبیت مفسر اعظم امت حبرالامہ حضرت سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ ارشاد فرماتے ہیں:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ وَكُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنْ الطَّيْرِ"ترجمہ: حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم نے ہر نوکیلے دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے کو (کھانے) سے منع فرمایا ( صحیح مسلم شریف ج ٢ ص ١٤٧)
بدائع الصنائع میں ہے:"رُوِيَ فِي الْخَبَرِ الْمَشْهُورِعَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَھَی عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ وَكُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنْ الطَّيْرِ"حضور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے مشہور روایت میں یہ بات منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے "ہر نوکیلے دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے کو کھانے سے منع فرمایا" (بدائع الصنائع ج ٥ ص ٣٩ )
الجوہرةالنیرة میں حضرت علامہ امام ابوبکر بن علی بن محمد الحداد الزبیدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ("لا یجوز اکل کل ذی ناب من السباع ولا ذی مخلب من الطیر") المراد ذی الناب ان یکون لہ ناب یصطاد بہ کذا من ذی المخلب" ترجمہ: نوکیلے دانت والے درندوں اور پنجوں والے پرندوں کا کھانا جائز نہیں اور نوکیلے دانتوں سے مراد یہ ہے کہ اس کے ایسے نوکیلے دانت ہوں جن سے وہ شکار کرتا ہو اور اسی طرح پنجوں سے مراد یہ ہے کہ ان سے وہ پرندہ شکار بھی کرتا ہوں ( الجوھرةالنیرة ج ٢ ص ٤٤٣ )واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم
کتبہ:سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ سہروردیہ داہود شریف الہند
بتاریخ ٢٠شوال المکرم ١٤٤٦ھ
بمطابق ١٩اپریل ٢٠٢٥ء
بروز ہفتہ
ایک تبصرہ شائع کریں