(جنگلی گدھاکھانا کیساہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓکرام و مفتیان ذوی الاحترام اس مسئلے میں کہ ہمارے علاقے میں جنگلی گدھے بہت ہیں،لیکن ان کے شکار پر حکومت کی جانب سے پابندی لگی ہے اس کے باوجود لوگ ان کا شکار کرکے کھاتے ہیں دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا جنگلی گدھا کھانا جائز ہے یا نہیں؟ جواب عنایت فرماکر شکریہ موقع عطا کریں
کیا فرماتے ہیں علماۓکرام و مفتیان ذوی الاحترام اس مسئلے میں کہ ہمارے علاقے میں جنگلی گدھے بہت ہیں،لیکن ان کے شکار پر حکومت کی جانب سے پابندی لگی ہے اس کے باوجود لوگ ان کا شکار کرکے کھاتے ہیں دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا جنگلی گدھا کھانا جائز ہے یا نہیں؟ جواب عنایت فرماکر شکریہ موقع عطا کریں
المستفتی: محمد اکبر اشرفی سہروردی متولی حسینی مسجد رانی سر اتر گجرات
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
دریافت کردہ مسئلے میں حمار وحشی (جنگی گدھا،گورخر،زیبرا،) کھانا شرعاً جائز و حلال حدیث مبارک میں حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم نے گورخر کھانے کو حلال فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم نے خود بھی اسے کھایا ہے نیز صحابئہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین کو اس کے کھانے کی اجازت بھی عطا فرمائی ہے
مشکوۃالمصابیح میں ہے"وعن أبي قتادة رضي الله عنهما أنه رأى حمارًا وحشيًّا فعقره، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "هل معكم من لحمه شيء؟ " قال: معنا رجله، فأخذها فأكلها، متفق عليه.ترجمہ: حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے وحشی گدھے کو دیکھا تو اسے شکار کر لیا تب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ "کیا اس کا کچھ گوشت تمہارے پاس ہے،عرض کیا ہمارے پاس اس کا پاؤں ہے تو حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم نے اسے قبول فرمایا اور اسے تناول فرمایا، متفق علیہ ( مشکوۃالمصابیح کتاب الصید والذبائح رقم الحدیث ٤١٠٨ رواه البخاري١٨٢١ و مسلم ٦٣/١٩٩٦)
المبسوط للسرخسی میں برہان الاسلام شمس الائمہ حضرت ابوبکر محمد بن ابی سہل احمد الملقب بہ رضی الدین سرخسی المعروف بہ حضرت علامہ شمس الدین سرخسی (المتوفی٤٨٣ھ ١٠٩٦ء دمشق) علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :”وقد صح في الأثر أن النبي صلى الله عليه وسلم أباح تناول الحمار الوحشي“ترجمہ:صحیح اثر میں موجود ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حمار وحشی (گورخر،جنگلی گدھا)کا کھانا مباح قرار دیا(المبسوط للسرخسی،ج ١١ص ٢٣٣ سطر٥، ٦ دارالمعرفۃ،بیروت)
فقیہ اعظم ہند حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:”جنگلی گدھا جسے گورخر کہتے ہیں حلال ہے۔(بہار شریعت،ج ٣،ح ١٥،ص ٣٢٤،مکتبۃ المدینہ)
نوٹ:واضح رہے کہ جن جانوروں کے شکار کرنے پر حکومت کی جانب سے پابندی لگی ہو تو ایسے جانوروں کا شکار کرنا منع ہے کیوں کہ پابندی والے جانوروں کا شکار کرنے پر شکاری کے لیے حکومت کی جانب سے سزا مقرر ہوتی ہے اور پکڑے جانے پر شکاری کو مالی یا جسمانی سزا دی جاتی ہے،اور مسلمان پر اپنی عزت نفس کی حفاظت واجب ولازم ہے،مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ اپنی عزت و آبرو کو خطرے میں ڈال کر رسوا ہوں چنانچہ قرآن مجید میں اللہ تبارک و تعالٰی ارشاد فرماتا ہے: ”وَلَا تُلْقُوا بِأَیْدِیکُمْ إِلَی التَّہْلُکَةِ“ ترجمہ: اور اپنے ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو(القرآن سورۃالبقرۃ آیت ١٩٥)
البتہ اگر کوئی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوۓ گورخر یا کسی حلال جانور کا شکار کرلے اور اسے شرعی طور پر ذبح کرکے کھالے تو اس کا یہ کھانا شرعاً حلال ہوگا! واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم
کتبہ:سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ سہروردیہ غوثیہ داہود شریف الہند
بتاریخ ١٩شوال المکرم١٤٤٦ھ
بمطابق ١٨اپریل٢٠٢٥ء
بروز جمعہ
ایک تبصرہ شائع کریں