(کیاحضور علیہ ﷺ کافرمان ہے کہ جس نے میرےآل پر درود نہ پڑھاظلم کیا؟)
الســـلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہکیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے جمعہ کے دن دوران خطاب کہا کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ جس نے مجھ پر دورد پڑھا اور میرے اہل بیت پر درود نہیں پڑھا تو اس نے مجھ پر ظلم کیا
کیا ایسی کوئی روایت ہے اگر ایسی کوئی روایت ہے تو رہنمائی فرمائیں اور اگر ایسی کوئی روایت نہیں ہے تو زید پر کیا حکم ہے واضح فرمائیں ،
المستفتی محمد عبد المبین بلرام پور یوپی انڈیا
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
ایسی کوئی حدیث نظر سے نہ گزری البتہ ایک حدیث شریف ہے جو اسی کی مثل ہے لیکن اس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب ظلم کے نسبت کرنے کے الفاظ نہیں ہیں حدیث شریف ہے:ويروى لا تصلوا على الصلاة البتراء فقالوا وما الصلاة البتراء قال تقولون: اللهم صل على محمد وتمسكون بل قولوا اللهم صل على محمد وعلى آل محمد ،،اور روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یعنی مجھ پر کٹا ہوا (نامکمل) درود پاک نہ پڑھا کرو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کٹا ہوا درود پاک کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کٹا ہوا درود یہ ہے کہ (تم میری آل پر درود نہ پڑھو) اور صرف اللهم صل على محمد تک پڑھ کر رک جاؤ ، پھر فرمایا اس کے بجائے یوں پڑھا کرو اللهم صل على محمد وعلى اٰل محمد ،(الصواعق المحرقہ ص ٢٠٦ تا ٢٠٧ مکتبہ ترکی استنبول)
آپ کو چاہیے تھا کہ زید سے حوالہ طلب کرتے ، زید اگر حوالہ پیش کرتا ہے تو ٹھیک ورنہ وہ اپنے اس فعل سے توبہ کرے اور اپنے خطبہ میں بڑا چڑھا کر الفاظ نہ بولے اس لیے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب کسی ایسی بات کی نسبت کرنا جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کہی ہو تو یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنا ہے اور جس نے ایسا کیا ، حدیث شریف میں ہے کہ اس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنایا۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ ابْنُ بِنْتِ السُّدِّيِّ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَكْذِبُوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ يَلِجُ فِي النَّارِ ، وفي الباب عن أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَالزُّبَيْرِ، وَسَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَنَسٍ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَمُعَاوِيَةَ، وَبُرَيْدَةَ، وَأَبِي مُوسَى الْغَافِقِيِّ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَالْمُنْقَعِ، وَأَوْسٍ الثَّقَفِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، أَثْبَتُ أَهْلِ الْكُوفَةِ، وَقَالَ وَكِيعٌ: لَمْ يَكْذِبْ رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ فِي الْإِسْلَامِ كَذْبَةً.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر جھوٹ نہ باندھو کیونکہ مجھ پر جھوٹ باندھنے والا جہنم میں داخل ہو گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوبکر، عمر، عثمان، زبیر، سعید بن زید، عبداللہ بن عمرو، انس، جابر، ابن عباس، ابوسعید، عمرو بن عبسہ، عقبہ بن عامر، معاویہ، بریدہ، ابوموسیٰ، ابوامامہ، عبداللہ بن عمر، مقنع اور اوس ثقفی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ (سنن ترمذی شریف حدیث ٢٦٦٠)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معراج رضوی واحدی
ایک تبصرہ شائع کریں