(بھانجے کی بیٹی سے نکاح کرناکیساہے؟)
((السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ھذا میں کہ ایک شخص جس نے اپنی سگی بہن کے بیٹے یعنی بھانجے کی لڑکی سے شادی کرے تو از روئے شرع یہ نکاح منعقد ہوگا یا نہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیکر عند اللہ مشکور و ممنون ہوں
المستفتی : محمد عمران رضوی کرناٹک" الہند
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں شرعاً نکاح منعقد ہی نہ ہوگاکیوں کہ اپنے سگے بھانجے کی بیٹی اپنی بہن کی پوتی سے نکاح ناجائز و حرام ہے، سگے بھانجے کی بیٹی ،اپنی اصل قریب یعنی اپنے والدین کی فرع بعیدہے اوراصل قریب کی فرع بعیدبھی حرام ہوتی ہے ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے، (القسم الأول المحرمات بالنسب) . وهن الأمهات والبنات والأخوات ۔۔۔ فهن محرمات نكاحا و وطئا ودواعيه على التأبيد۔۔۔وأما الأخوات فالأخت لأب وأم والأخت لأم وكذا بنات الأخ والأخت وإن سفلن “ : محرمات کی پہلی قسم وہ ہے جو نسب کی وجہ سے حرام ہیں،اور وہ مائیں،بیٹیاں،بہنیں (الخ وغیرہ)ہیں،ان عورتوں سے نکاح،وطی اور دواعئ وطی ہمیشہ کے لئے حرام ہیں،بہرحال بہنیں تو اس میں حقیقی بہن و ماں شریک بہن داخل ہے یونہی بھائی و بہن کی بیٹیاں اگرچہ نیچے تک سب اسی میں داخل ہیں(اور سب سے نکاح حرام ہے)(فتاوی ہندیہ،کتاب النکاح جلد اول صفحہ ۲۷۳) واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ
محمد معصوم رضا نوری عفی عنہ
۲۷ ربیع الاول ۱۴۴۷ ھجری
۲۰ ستمبر ۲۰۲۵ عیسوی شنبہ
ایک تبصرہ شائع کریں