جمعرات، 30 اکتوبر، 2025

(نوٹ کو کمی بیشی پر لینا دینا کیساہے؟)

 


  (نوٹ کو کمی بیشی پرلینا دینا کیساہے؟)

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک ہزار روپیے کی نوٹو کی گڑی کو 1400 میں بیچنا کیسا ہے جیسا کہ عام طور پر دکان سے لوگ لے کر آتے ہیں شادی وغیرہ کے موقع پر 

المستفتی محمد عتیق

وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ 

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مسئولہ میں یہ واضح ہے کہ نوٹ در حقیقت کاغذ ہے اور اصطلاح میں ثمن اس لیے نوٹ کو نقد کمی بیشی کے ساتھ جتنی قیمت پر رضا مندی ہو جائے  بیچ سکتے ہیں حضور سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ اپنی رسالہ کفل الفقیہ الفاھم فی احکام قرطاس الدراھم میں تحریر فرماتے ہیں ہیں:خرید وفروخت نوٹ مذکور کی زیادہ یا کم پر جائز ہے اس واسطے کہ حکام نے اس کو مال قرار دیا ہے اور جو شیئ کہ اصطلاح قوم میں مال قرار دی جائے خواہ فی اصلہ اس میں ثمنیت اور مالیت ثابت نہ ہو لیکن فقط قوم کے قرار دینے سے ثمنیت اور مالیت اس میں ثابت ہوجاتی ہے اور کم اور بیش پر اس کی خرید و فروخت جائز ہے۔

فتاویٰ رضویہ جلد 17 صفحہ 502/503  دعوت اسلامی )واللہ اعلم بالصواب

کتبہ

 محمد عمران قادری تنویری





ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only