(نماز میں درود تنجینا پڑھنا کیساہے؟)
الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی نماز میں دُرود ابراہیمی کے علاوہ جیسے دُرود تنجینا وغیرہ پڑھ لے تو کیا نماز میں کوئی کراہت آئے گی؟
(سائل: از پاکستان، کراچی)
باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب: صورتِ مسئولہ میں نماز بلا کراہت صحیح ہوجائے گی، کیونکہ نماز میں مطلقاً درود پاک پڑھنا سنّت ہے، اور درودِ ابراہیمی کا پڑھنا افضل و مستحب ہے۔ چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی ۱۳۶۷ھ ’’نماز کی سنتوں‘‘ کے بیان میں لکھتے ہیں: بعد تشہد دوسرے قعدہ میں دُرود شریف پڑھنا (سنت ہے) اور افضل وہ دُرود ہے، جو پہلے مذکور ہوا (یعنی دُرود ابراہیمی)۔ (بہار شریعت، ج ۱، حصہ ۳، ص ۵۳۱)
اور مستحب کے ترک سے کراہت لازم نہیں آتی۔ چنانچہ امامِ اہلسنّت امام احمد رضا خان حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ لکھتے ہیں: ترک المستحب لایوجب کراهة التنزیه کما حققه فی البحر والشامی وغیرهما۔ یعنی، ترکِ مستحب، کراہتِ تنزیہ کا مُوجب نہیں۔ جیسا کہ محقق بحر اور علامہ شامی وغیرہما نے اس کی تحقیق فرمائی ہے ۔ (فتاویٰ رضویہ، ۱/۳۱۵، ۳۱۶)والله تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبہ: محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی

ایک تبصرہ شائع کریں