بدھ، 14 ستمبر، 2022

(کافر سے مسجد کی تعمیر کروانا کیساہے؟)

 (کافر سے مسجد کی تعمیر کروانا کیساہے؟)

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسٸلہ ذیل میں کہ مسجد کسی کافر مستری یا دیوبندی مستری سے بنوا سکتے ہیں کی نہیں؟ قرآن وحدیث واقوال فقہا ٕ کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں 
المستفتی محمد سرفراز رضا امجدی مقام بننیاں ضلع سرہا نیپال
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللہم ہدایۃ الحق والصواب 
صورت مذکورہ میں کافر و دیوبندی سے مسجد بنا سکتے ہیں مگر ان لوگوں سے بچنا بہتر ہےجیسا کہ علامہ خلیل احمد برکاتی قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں کہ" مسجد خدا کا گھر ہے اور اس کا احترام ہر حال میں مسلمانوں پر لازم و ضروری ہے ظاہر ہے کہ جب کافر کا غسل جنابت بھی نہیں اترتے تو وہ مسجد میں آۓ گا اسی حالت جنب میں جبکہ خود کافر کا مسجد میں آنا جانا ممنوع ہے اس لیے اس کو روکا جائے پھر اس فعل سے کافر اپنی برتری کا بھی اظہار کرےگا اور یہ گویا کہ ایک قسم کا احسان ہوگا تمام مسلمانوں پر لہذا جہاں تک ممکن ہوسکے مسجد کے  کام پر کافر مستری کو نہ لگایا جا ئے "(فتاویٰ خلیلیہ جلد دوم باب احکام المسجد ص ۵۵۴) 
امام اہل سنت کے اس فتویٰ سے بھی یہی مستفاد ہے جس میں آپ ہنود سے اشیاء خوردنی کے استعمال کے حوالے سے سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں : 
مگر اس میں شک نہیں کہ ہنود بلکہ تمام کفار اکثر ملوث بہ نجاست  رہتے ہیں بلکہ اکثر نجاستیں اُن کے نزدیک پاک ہیں بلکہ بعض نجاستیں ہنود کے خیال میں پاک کنندہ ہیں تو جہاں تک دشواری نہ ہو اُن سے بچنا اولیٰ ہے غرض فتویٰ جواز اور تقوی احتراز ۔ ( فتاویٰ رضویہ ، ج 4:  ، ص :  566)واللہ اعلم بالصواب 
شرف قلم 
غلام شمس ملت محمد سلطان رضا شمسی بلہا دھنوشا نیپال ورکن شرعی بورذ آف نیپال 
۲۹ اگست ۲۰۲۱ بروز اتوار

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only