(قرآن کو دیگر زبان میں لکھنا کیساہے؟)
السلام علیکم رحمت اللہ وبرکاتہ اس گروپ کے تمام علماءکرام ومفتیان عظام سے گزارش ہے کہ اس مسلہ کا جواب عنایت فرمایں؟ قران شریف کو گجراتی یا اور بھی کوی زبان میں پڑھنا یا لکھنا کیسا ہے جایز ہے یا نا جایز براے کرم حوالہ کے ساتھ جواب دیں
سایل محمد یعقوب علی رضوی گجرات
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ اللہ
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عربی زبان (رسم الخط) کے علاوہ کسی اور زبان میں لکھنا پڑھنا ناجائز و گنا ہے ترجمہ و تفسیر پڑھ سکتے ہیں نیزرومن میں لکھنے میں ایک خرابی یہ بھی لازم آئے گی کہ ایسے الفاظ جن کے لیے عربی میں توعلیحدہ علیحدہ صورت ومخرج ہے لیکن انگلش میں ان کے لیے ایک ہی لفظ استعمال ہوتاہے ، جیسے سین اورصاد،اورذال اورظاء،ان کے درمیان فرق نہیں ہوسکے گا اورمعنی میں شدیدتغیرہوگا مثلا ظاہر کے معنی ہیں ظاہر اور زاہر کے معنی ہیں چمک داریا تروتازہ، اب اگر آپ نے انگریزی میں zahir لکھاتو کیسے معلوم ہو گا کہ یہ ظاہر ہے یا زاہر،اسی طرح تاہر اور طاہر،دوم یہ قدیر اور قادر،دونوں انگریزی اور ہندی میں ایسے لکھے جاتے ہیں qadirبتائیےقادر اور قدیر ،سامع اور سمیع،عالم اور علیم میں کس طرح فرق رہے گا؟غرضیکہ اوصاف الفاظ تودرکنارخود حروف ہی منقلب ہو جائیں گے،اور معنی ہی ختم چنانچہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :"ہندی یا انگریزی رسم الخط میں قرآن لکھنا تو صریح تحریف ہے کہ اولاً تو اوپر ذکر کی ہوئی پابندیوں کے خلاف ہے۔ دوم سین، صاد اور ثاء میں، اسی طرح ق اور ک میں، ز، ذ اور ظ میں بالکل فرق نہ ہو سکے گا مثلاً ظاہر کے معنی ہیں ظاہر اور زاہر کے معنی ہیں چمکدار یا تروتازہ۔ اب اگر آپ نے انگریزی میں zahir لکھا تو کیسے معلوم ہو کہ یہ ظاہر ہے یا زاہر۔ اسی طرح تاہر اور طاہر، قدیر اور قادر، سامع اور سمیع، عالم اور علیم میں کس طرح فرق رہے گا ؟ غرضیکہ اوصاف و الفاظ تو درکنار خود حروف ہی منقلب ہو جائیں گے اور معنیٰ ہی ختم.(فتاوی نعیمیہ، صفحہ 116، مکتبہ اسلامیہ لاہور)واللہ اعلم
کتبہ
نور محمد قادری
قادری دارالافتاء جامعہ خدیجہ پورنپور پیلی بھیت
ایک تبصرہ شائع کریں