بدھ، 13 نومبر، 2024

(دیوبندی لڑکی کوکلمہ پڑھاکرسنی سے نکاح کرسکتے ہیں؟)

(دیوبندی لڑکی کوکلمہ پڑھاکرسنی سے نکاح کرسکتے ہیں؟)

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا وہابی کی لڑکی کا نکاح سنی لڑکے کے ساتھ ساتوں کلمہ اور توبہ کرانے کے بعد ہوسکتا ہے؟
سائل :حافظ امتیاز نواب گنج
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک.الوہاب ھو.الھادی الی الصواب

دیوبندی اپنے کفریات قطعیہ مندرجہ حفظ الایمان صفحہ نمبر 8 تحزیر الناس صفحہ نمبر 3   14    28   اور براہین قاطعہ کی بنیاد پر بمطابق فتاوی حسا الحرمین کافر و مرتد ہیں اور مرتد کا نکاح کسی سے ہرگز نہیں ہوسکتا جیسا کہ فتاوی عالمگیر ی مع خانیہ جلد اول میں ہے :لایجوز للمرتد ان یتزوج مرتدہ ولا مسلمہ ولاکافرہ اصلیہ وکذلک لایجوز نکاح المرتد مع احد کذا فی المبسوط"یعنی مرتد کا نکاح مرتدہ مسلمہ اور کافرہ اصلیہ سے جائز نہیں اور ایسا ہی مرتدہ کا نکاح کسی سے جائز نہیں ایسا ہی مبسوط میں ہے لہذا دیوبندی لڑکے یا لڑکی کا نکاح کسی سنی سے ہرگز نہیں ہوسکتا ہے اگر چہ مکمل کلمہ پڑھانے کے بعد نکاح پڑھایا جائے اس لئے کہ دیو بندی مرتد تو کلمہ پڑھتا ہی رہتا ہے خلاصہ یہ دیو بندی کو کلمہ پڑھانے کے بعد اس کا نکاح پڑھا دینا شیطانی فریب ہے اور ہر گز جائز نہیں البتہ اگر وہ دیوبندیت سے توبہ کرلے اور دیو بندی پیشواؤں کو کافر و مرتد کہے اور سنی صحیح العقیدہ ہو نے کا اقرار کرے تو اس کے بعد ایک زمانہ دراز تک اسے چھوڑ دیں اور اس کے احوال پر گہری نظر رکھیں جب پورا یقین ہوجائے کہ واقعی وہ سنی صحیح العقیدہ ہو گیا نیاز فاتحہ وغیرہ کرتا کرواتا اور کھاتا پیتا ہے اور وہابی دیوبندی سے میل جول نہیں رکھتا تو اس کا نکاح جائز ہے 

فتاوی عالمگیر ی مع خانیہ جلد 3 میں ہے: الفاسق اذا تاب لاتقبل شھادتہ مالم یمض علیہ زمان ویظھر علیہ اثر التوبہ "

لہذا دیوبندی جانتے ہوئے صرف کلمہ پڑھا کر سنی سے نکاح پڑھانے والا امام سخت گنہگا ر و فاسق ہے اور زنا کا دروازہ کھولنے والا ہے اس پر واجب ہے کہ اعلانیہ توبہ و استغفار کرے اور نکاح کے باطل ہونے کا اعلان عام کرے اور نکاحانا پیسہ واپس کرے اگر وہ ایسا نہ کرے تو سارے مسلمان اس کا بائیکاٹ کریں اور اس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں .واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد وسیم فیضی رضوی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only