(قرآن میں سجدہ تلاوت کیوں ہے؟)
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
علماء کرام کی بارگاہ میں عرض یہ کرنا ہے کی قرآن مجید میں سجدہ کیوں ہے اور ہے بھی تو کچھ ہی پاروں میں سب میں نہیں ؟براۓ کرم رہنمائ فرمائیں آپ حضرات مہربانی ہوگی ؟
المستفتی عبدالرحمن بہار
علماء کرام کی بارگاہ میں عرض یہ کرنا ہے کی قرآن مجید میں سجدہ کیوں ہے اور ہے بھی تو کچھ ہی پاروں میں سب میں نہیں ؟براۓ کرم رہنمائ فرمائیں آپ حضرات مہربانی ہوگی ؟
المستفتی عبدالرحمن بہار
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
سجدہ تلاوت واجب ہونے کے لیے مفسرین کرام و فقہائے کرام نے تین اصول نقل فرماۓ ہیں ،
اولاً تو یہ کہ بعض آیات قرآنیہ سجدۂ تلاوت میں اللہ تبارک و تعالی نے بندوں کو سجدہ کرنے کا حکم دیا ہے پس اللہ تعالی کےحکم کی تعمیل کرتے ہوئے ان آیات پر سجدہ کیا جاتا ہے ،
ثانیاً یہ کہ کفار اپنے لئے اللہ تعالی کو سجدہ کرنا باعث عار اور ذلت تصور کرتے تھے تو ان کی مخالفت پر آیات قرآنیہ سجدۂ تلاوت نازل ہوئیں اسی لیے وہاں سجدہ کرنے کا حکم ہے ،
ثالثاً بعض آیات قرآنیہ سجدۂ تلاوت فرشتوں یا انبیاء کرام علیہم السلام اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں کے سجدوں کے واقعات کو بیان کیا گیا ہے پس ان کی اتباع کرتے ہوئے ہم پر سجدہ کرنا لازم ہے ،
تفسیر روح المعانی میں ہے:وقد جاء الأمر بالسجدة لآیة أمر فیھا بالسجود امتثالاً للأمر أو حکیٰ فیھا استنکاف الکفرة عنه مخالفة لھم أو حکی فیھا سجود نحو الأنبیاء علیھم الصلاة والسلام تأسیاً بھم"جن آیات پر سجدہ کرنے کا حکم آیا ہے تو ان میں سے بعض آیات وہ ہیں جن میں واضح طور پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے تو اس حکم کی اتباع کرتے ہوئے ان آیات پر سجدہ تلاوت کیا جاتا ہے، یا بعض آیات میں کافروں کے سجدے سے روگردانی کا ذکر ہے تو ان کفار کی مخالفت میں سجدہ کیا جاتا ہے یا بعض آیات میں انبیاء علیہم السلام کے سجدوں کے واقعات نقل کئے گئے ہیں تو ان مقدس و با برکت ذاتوں کی اتباع میں سجدۂ تلاوت کیا جاتا ہے ،
( المجلد الخامس صفحہ ١٤٤ بیروت لبنان)
تفسیرات احمدیہ میں ہے:واما وجوبها في مواضع معدودة من القرآن دون غيرها فالمعتمد فيه ما كتب في مصحف عثمان رضي الله عنهم نص به في الهداية . وقد ورد في كل موضع من أى السجدة ذم المتكبرين او مدح المطيعين عليها وجملة ما يجب السجدة عندها اربعة عشر ،
رہا یہ کہ سجدۂ تلاوت قرآن کریم کے مختلف مقامات پر واجب ہے ان کے علاوہ کسی اور جگہ سجدہ تلاوت واجب نہیں۔ اس بارے میں قابل اعتماد وہ ہے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مصحف میں ہے۔ (یعنی مصحف عثمانی میں جن مقامات پر سجدہ تلاوت کی نشاندہی ہے وہی معتبر ہیں ) ہدایہ میں اس کی تصریح موجود ہے۔ جن مقامات پر سجدہ کی آیت ہے۔ ان میں سے ہر ایک میں اللہ تعالیٰ نے متکبرین کی مذمت یا اطاعت گزاروں کی مدح فرمائی ہے اور وہ تمام مقام جن پر سجدہ واجب ہے چودہ ہیں ،(صفحہ ٥١٤ تا ٥١٥ ، طبع بمصارف مکتبة الشرکة)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معراج رضوی واحدی
ایک تبصرہ شائع کریں