(ڈاڑھی منڈا گواہ ہوں یا وکیل وہابی تونکاح ہوگا؟)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ حسب ذیل میں زید کا نکاح ہوا نکاح میں دونوں گواہ بغیر داڑھی والے اور نکاح وکیل دیوبندی اور نکاح پڑھانے والے سنی حافظ صاحب تھے عرض یہ ہے نکاح ہوا کہ نہیں؟ اگر نکاح نہیں ہوا کیا دوبارہ پڑھنا ہوگا ؟جواب عنایت فرمائیں ۔
المستفتی ۔. فقط محمد ظفر عالم قادری۔
ساکن ۔. ہوشنگ آباد ایم پی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون العلیم الوھاب وھو الموفق للحق والصواب
صورت مسئولہ میں نکاح صحیح ودرست ہو گیا ، دوبارہ نکاح پڑھنے کی کوئی حاجت و ضرورت نہیں ۔
تفصیل اس کی یہ ہے نکاح کی صحت کے لیے گواہوں کا متشرع ہونا اور وکیل کا سنی ہونا ضروری نہیں ،نیز نکاح میں وکیل وہ ہوتا ہے جس کو زوجین میں سے کوئی ایک نکاح کی اجازت دیتا ہے ، تو وکیل کا کام صرف اپنے مؤکل یا مؤکلہ کے الفاظ کو مجلس نکاح میں بیان کرنا رہتا ہے ، اس کے بعد وکیل کا کام ختم ،
لہذا گواہوں کا داڑھی منڈا ہونا اور وکیل وہابی ہونا انعقاد نکاح میں مخل نہیں ہے ،
شیخ الاسلام امام برہان الدین المرغینانی گواہوں کے متعلق تحریر فرماتے ہیں "ولا ینعقد نکاح المسلمین الا بحضور شاہدین حرین عاقلین بالغین مسلمین رجلین او رجل وامراتین عدولا کانوا او غیر عدول ولا تشترط العدالۃ حتی ینعقد بحضرۃ الفاسقین عندنا" مسلمانوں کا نکاح دو مسلمان آزاد عاقل بالغ گواہوں کی موجودگی میں منعقد ہوجاتا ہے خواہ دو مرد ہوں یا ایک مرد اور دو عورتیں ہوں ، خواہ یہ گواہ عادل یا غیر عادل (فاسق) ہوں ۔ نکاح میں گواہوں کا با شرع ہونا شرط نہیں ہے فاسق گواہوں کی موجودگی میں بھی ہمارے نزدیک نکاح منعقد ہوجاتا ہے ۔(الهداية ،جلد دوم ، كتاب النكاح ، فصل في الوكالة بالنكاح ص 326. مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ)
نیز آپ وکیل کے متعلق دوسرے مقام پر فرماتے ہیں"أن الوكيل في النكاح معبر وسفير والتمانع في الحقوق دون التعيير ولا ترجع الحقوق إليه بخلاف البيع لأنه مباشر حتى رجعت الحقوق إليه"نکاح میں وکیل کی حیثیت محض معبر اور سفیر کی ہوتی ہے اور ممانعت حقوق میں ہے نہ کہ تعبیر میں اور باب نکاح میں حقوق وکیل کی جانب نہیں لوٹتے بر خلاف بیع کے کہ اس میں یہ خود ہی عمل کرنے والا ہوتا ہے اسی لئے باب بیع میں حقوق اسی کی جانب لوٹتے ہیں ۔(الهداية ،جلد دوم ، كتاب النكاح ، فصل في الوكالة بالنكاح ص 326. 344 مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ)
خلاصہ :مذکورہ صورت میں نکاح صحیح و درست ہے ۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ایاز حسین تسلیمی
ساکن ۔ محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی شریف
ایک تبصرہ شائع کریں