(مسافر گھر سے نکلنےپر ہوگا یا شہر سے باہر نکلنے پر؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ لکھنؤ اسٹیشن سے 25 کلو میٹر دور ایک گاؤں میں عاطف امامت کرتا ہے ، اور وہ عاطف کا وطن اقامت ہے ، لیکن اس گاؤں کا شمار لکھنؤ میں ہوتا ہے یعنی وہ گاؤں لکھنؤ میں ہے ، اگر اس گاؤں کے باشندے سے کوئی پوچھتا ہے کہ آپ کہاں رہتے ہیں تو گاؤں کا نام نہ بتا کر کہ لکھنؤ بتاتے ہیں ، البتہ وہ گاؤں لکھنؤ شہر کی آبادی سے منقطع ہے ، یعنی شہر کی آبادی، مارکیٹ ، بازار سے الگ و جدا ہے ، کیونکہ لکھنؤ شہر اور اس گاؤں کے درمیان کا راستہ جنگل کا ہے نہ اس راستہ میں کوئی مارکیٹ نہ کوئی بازار نہ دوکانیں وغیرہ کچھ بھی نہیں ہیں ۔
اب پوچھنا یہ کہ عاطف کبھی کبھی پروگرام ، جلسوں میں کانپور جاتا ہے ، تو اب اس گاؤں سے جہاں پر عاطف امامت کرتا ہے وہاں سے کانپور 92 کلومیٹر سے زیادہ ہے ، تو پہلے عاطف لکھنؤ اسٹیشن جاتا ہے ، پھر وہاں سے ٹرین سے کانپور جاتا ہے ، اور لکھنؤ اسٹیشن سے کانپور شرعی مسافت سے کم یعنی 92 کلو میٹر سے کم ہے ،تو ایسی صورت میں سفر کی دوری کا اعتبار لکھنؤ شہر کے اسٹیشن سے باہر نکلنے پر شمار ہوگا ، یا گاؤں کی آبادی سے نکلنے سے اعتبار ہوگا ،؟اگر عاطف لکھنؤ اسٹیشن پر نماز ادا کرے گا تو قصر کرےگا یا پوری پڑھےگا ؟شرعی سفر گاؤں کی آبادی سے نکلنے پر شروع ہوگا یا لکھنؤ شہر کے اسٹیشن سے نکلنے پر شروع ہوگا ؟اس مسئلہ کو عاطف نے توصیف اور راشد سے پوچھا تو دونوں نے عاطف کو الگ الگ مسئلہ بتایا جس کو لیکر عاطف کافی پریشان ہے توصیف کا کہنا ہے ، فقہاء نے فرمایا ہے کہ ""جب تک شہر کی آبادی سے باہر نہیں نکلے گا مسافر نہ ہوگا "" تو عاطف کا سفر شرعی لکھنؤ شہر کے اسٹیشن سے نکلنے پر شروع ہوگا ، نہ کہ لکھنؤ کے گاؤں کی آبادی سے نکلنے پر ۔ یعنی اگر عاطف اسٹیشن پر نماز پڑھے تو پوری پڑھےگا ۔ تو اس اعتبار سے وہ کانپور جا کر مسافر نہ ہوگا وہاں جا کر پوری نماز پڑھے گا کیوں کہ لکھنؤ اسٹیشن سے کانپور 92 کو میٹر نہیں ہے ،راشد کا یہ کہنا ہے سفر گاؤں کی آبادی سے نکلنے پر شروع ہوجائے گا ، یعنی اسٹیشن پر وہ قصر نماز پڑھے گا اور کانپور میں بھی قصر کرےگا کیونکہ اس کے گاؤں اور کانپور میں 92 کلومیٹر سے زیادہ دوری ہے ۔کتاب و سنت فقہ و فتاوی کی روشنی میں حکم شرع شرح و بسط کے ساتھ مدلل و مفصل بیان فرمائیں ۔
المستفتی ۔. حافظ محمد عاطف قادری ساکن بہیڑی ضلع بریلی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مستفسرہ میں شریعت طاہرہ کی روشنی میں راشد کا قول صحیح و درست ہے ،یہی اقوال فقہاء وعبارات علماء کی تصریحات سے ثابت ہے ۔تفصیل اس مسئلہ کی یہ ہے کہ عاطف کا شرعی سفر اس کے گاؤں کی آبادی سے نکلتے ہی شروع ہوگا ، کیونکہ اس کا گاؤں شہر سے منقطع ہے ، متصل نہیں ہے ۔
لہذا عاطف لکھنؤ اسٹیشن پر قصر پڑھے گا ، اور کانپور اگر پندرہ دن سے کم کے لئے جا رہا ہے تو وہاں بھی قصر کرےگا ، اور واپس آکر پھر دوبارہ اس گاؤں میں پندرہ دن کی نیت کرےگا تو نماز چار رکعت پوری پڑھائے گا ،کیونکہ یہ گاؤں عاطف کا وطن اقامت تھا اور وطن اقامت شرعی سفر سے باطل ہوجاتا ہے ، لہذا از سر نو نیت کرے ، پھر نماز پوری پڑھائے ۔
فائدہ ۔رہی بات یہ کہ اس گاؤں کے رہنے والوں کا پوچھنے پر لکھنؤ بتانا ، اس سے یہ تو معلوم ہوا کہ وہ لکھنؤ شہر کا ہی ایک حصہ ہے ، لیکن اصول شرع کے اعتبار سے اس گاؤں کی آبادی سے شرعی سفر شروع ہوجانے کے لئے اس گاؤں کا لکھنؤ شہر سے منقطع و جدا ہوجانا کافی ہے ۔
نیز یہ اصول و ضابطہ یاد رہے ۔ آدمی جہاں رہتا ہے خواہ شہر ہو یا بستی ، گاؤں ہو کہ قصبہ ، دیہات ہو کالونی ، تو سفر شرعی شروع ہونے کے لئے اس رہنے والی جگہ اور اس کی آبادی سے نکل جانا کافی ہے ۔
علامہ شمس الدین تمرتاشی فرماتے ہیں "من خرج من موضع عمارۃ اقامتہ قاصدا مسیرۃ ثلاثۃ و لیالیھا "جو شخص تین دن تین راتوں کی راہ تک جانے کے ارادہ سے اپنی اقامت والی آبادی سے باہر ہوا۔(تنویر الابصار ، جلد دوم کتاب الصلوۃ باب صلوۃ المسافر ، ص 722.تا 724 مطبوعہ دار المعرفہ بیروت لبنان )
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی فرماتے ہیں :محض نیت سفر سے مسافر نہ ہو گا بلکہ مسافر کا حکم اس وقت سے ہے کہ بستی کی آبادی سے باہر ہو جائے شہرمیں ہے تو شہر سے، گاؤں میں ہے تو گاؤں سے اور شہر والے کے لیے یہ بھی ضرور ہے کہ شہر کے آس پاس جو آبادی شہر سے متصل ہے اس سے بھی باہر ہو جائے
مذکورہ مسئلہ سے معلوم ہوا کہ جس جگہ رہتا ہے اس کی آبادی سے باہر نکلنے پر سفر شرعی شروع ہوجایے گا ، لہذا گاؤں سے باہر نکلنے پر سفر شروع ہوجائے گا
آگے مسئلہ 13 میں فرماتے ہیں:اسٹیشن جہاں آبادی سے باہر ہوں تو اسٹیشن پر پہنچنے سے مسافر ہو جائے گا جبکہ مسافت سفر تک جانے کا ارادہ ہو
مذکورہ مسئلہ سے معلوم ہوا کہ لکھنؤ کا اسٹیشن گاؤں کی آبادی سے 25 کلو میٹر دور ہے ، لہذا لکھنؤ پر نماز قصر پڑھے گا ، اور سفر گاؤں سے نکلنے پر ہی شروع ہوگیا ہے ۔(بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم مسافر کی نماز کا بیان مسئلہ 8 ص742 ، 743, مطبوعہ المکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی)
ایک اشکال کا ازالہ :توصیف کا یہ کہنا کہ فقہاء نے فرمایا ہے کہ "جب تک شہر کی آبادی سے باہر نہ ہوگا اس وقت تک مسافر نہ ہوگا "توصیف نے فقہاء کی جس عبارت سے اپنے مسئلہ پر استدلال کیا ہے ، اس طرح کے جزئیات و عبارات کو توصیف سمجھ نہ سکا اس لئے دھوکہ کھا گیا ،
ازالہ :فقہاء کے بیان کردہ مذکورہ جزئیہ کا معنی و مفہوم یہ ہے کہ جب کسی کا گھر یا گاؤں شہر سے بلکل متصل ہو یعنی شہر سے منقطع و جدا نہ ہو ، خواہ وہ گھر یا گاؤں 25 کلو میٹر یا 50 کلو میٹر دور ہی کیوں نہ ہو ، تو ایسی صورت میں جب شہر اور اس سے متصل آبادی سے نکل جائے گا تو سفر شرعی شروع ہوگا ، اس کے گاؤں یا گھر سے نکلنے پر سفر شروع نہ ہوگا ، بلکہ شہر سے نکلنا ضروری ہے ،
توصیف نے اس جزئیہ سے یہ سمجھ لیا کہ جو گاؤں یا بستی شہر سے منقطع ہو اس کا بھی یہی حکم ہے ، حالانکہ قطعا ایسا نہیں ہے ، بلکہ اس کا حکم الگ ہے ۔
اس سے یہ بھی مسئلہ واضح ہوگیا کہ اگر کوئی ممبئی یا دہلی یا بڑے بڑے شہر جو کئی سو کلو میٹر کی دوری پر پھیلے ہوئے ہیں ، ان شہروں میں اگر کوئی سفر شرعی بھی کر لے اور شہر سے باہر نہ نکلے تو بھی اس کا سفر شروع نہ ہوگا بلکہ وہ مقیم رہے گا، جبکہ جس جگہ جا رہا ہے وہ جگہ شہر سے ملی ہوئی ہو ، درمیان میں منقطع نہ ہو ، جیسے کوئی دہلی جامع مسجد کے پاس میں رہتا ہے ، اور اس کو دہلی کے ہی ایک شہر یا کسی ایک گاؤں یا ایک بستی میں 99 کلو میٹر دور جانا ہے تو ایسی صورت میں اس کا سفر شرعی شروع نہ ہوگا یعنی وہ پوری نماز پڑھے گا کیونکہ وہ ایسی جگہ گیا ہے جو شہر سے متصل ہے ، اور ابھی وہ شہر ہی کی آبادی و بستی میں ہے ، تو اس طرح سے اگر کوئی پوری دہلی بھی گھوم لے خواہ وہ 500 کلو میٹر بھی ہو تب بھی وہ شرعی مسافر نہ ہو گا ۔جیسا کہ صدر الشریعہ بن مازہ البخاری فرماتے ہیں ۔"مادام فی عمرانات المصر فھو لا یعد مسافر "جب تک شہر کی آبادی میں رہےگا مسافر نہیں ہوگا(المحیط البرھانی جلد دوم کتاب الصلاۃ ، الفصل الثانی والعشرون ، صلوۃ السفر ، مسئلہ نمبر 2023 ، ص 387 مطبوعہ ادارۃ القرآن بیروت لبنان)
تو مذکورہ صورت کا خلاصہ یہ ہے کہ جو گاؤں ، بستی ، شہر سے متصل ہو اس کا حکم الگ ہے اور جو گاؤں یا بستی غیر متصل ہے ، اس کا حکم الگ ہے اگر چہ وہ گاؤں یا بستی اسی شہر کا حصہ ہو۔لہذا عاطف کا سفر گاؤں سے نکلنے پر شروع ہو گا ۔ھذا ما ظھر عندی ، واللہ تعالی ورسولہ اعلم باالصواب
کتبہ ۔ محمد ایاز حسین تسلیمی
ساکن ۔ محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی ۔
ایک تبصرہ شائع کریں