منگل، 19 نومبر، 2024

(فاسق کو سلام کرنا یاسلام کاجواب دینا کیساہے؟)

(فاسق کو سلام کرنا یاسلام کاجواب دینا کیساہے؟)

السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓدین ومفیان شرع متین اس مسئلے میں کہ "کیا فاسق کو سلام کرنے میں پہل کرنا اور اس کے سلام کا جواب دینا درست ہے؟ جواب عنایت فرماکر کرم ہوگا!

المستفتی: محمد حسین سہروردی سروری گوکھانتر,اتر گجرات 

وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب
 
فاسق کو سلام کرنے میں ابتدا کرنا مکروہ ہے البتہ اگر وہ سلام کرے تو اس کے سلام کا جواب دینا واجب ہے! فاسق معلن کو ابتدا بسلام اس لیے مکروہ ہے کہ سلام کرنے میں اس کی تعظیم ہے اور فاسق معلن شرعاً قابل تعظیم نہیں بلکہ قابل اہانت ہے,اور فاسق معلن کی تعظیم کرنے سے اللہ تبارک و تعالٰی ناراض ہوتا ہے!
حدیث مبارک میں ہے"اذا مدح الفاسق غضب الرب واھتزلہ ذالک العرش" یعنی: جب فاسق کی تعریف ( تعظیم ) کی جاتی ہے تو رب تبارک و تعالٰی غضب فرماتا ہے اور عرش الٰہی ہل جاتا ہے! ( شعب الایمان للبیھقی ج ٤ ص ٢٣١ ) 

حضرت علامہ امام محمد بن علی علاءالدین حصکفی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں"و یکرہ السلام علی الفاسق لو معلنا والّا لا" یعنی: اور فاسق کو سلام میں ابتدا کرنا مکروہ ہے اگر معلن ہو ورنہ نہیں,( در مختار ج٦ ص ٤١٥ ) 

فتاوی عالمگیری میں ہے:"واختلف فی السلام علی الفاسق فی الاصح انہ لا یبدا بالسلام کذا فی التمرتاشی"یعنی: اور فاسق کو سلام کرنے میں اختلاف ہے اور زیادہ صحیح یہ ہے کہ فاسق کو سلام میں ابتدا نہ کی جاۓ,ایساہی تمرتاشی میں ہے,( فتاوی عالگیری ج ٥ ص ٣٢٦ )

فاسق کے سلام کا جواب دینا واجب ہے جیساکہ بحرالعلوم حضرت علامہ مفتی عبدالمنان اعظمی مبارک پوری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"فاسق معلن کی تعظیم یا اس سے ابتدا بہ سلام منع ہے، البتہ وہ سلام کرے, تو اس کے سلام کا جواب دینا واجب ہے" (فتاوٰی بحر العلوم ج٥ ص ٥١٨ )

اوپر جو بیان کیا گیا کہ فاسق کو سلام کرنا مکروہ ہے تو اس سے مراد مکروہ تحریمی ہے! جیساکہ درمختار میں ہے کہ (سلامک مکروہ) اس کے تحت حضرت علامہ شامی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: "ظاہرہ التحریم"یعنی: الفاظ کے ظاہر سے مکروہ تحریمی ثابت ہوتا ہے۔(ردالمحتار علی الدرمختار شرح تنویر الابصار جلد ٢ ص ٤٧٣ کتاب الصلوۃ باب مایفسدہ الصلوۃ وما یکرہ فیھا )

اور ایک دوسری جگہ کتاب الحظر والاباحۃ میں ہے کہ(کل مکروہ),یعنی ہر مکروہ یہاں بھی مطلقا مکروہ ہے :اور اس کے تحت درمختار ہی میں ہے کہ"ای کراھۃ تحریم" یعنی مکروہ جو مکروہ تحریمی ہوتا ہے,اور اسی میں ہے کہ جب لفظ کراہت مطلق ذکر کیا جائے تو اس سے مراد کراہت تحریمی ہوتی ہے! ( ردالمحتار علی الدرمختار شرح تنویر الابصار کتاب الحظر والاباحۃ )

البتہ فاسق کو سلام نہ کرنے میں اگر ایذا رسانی کا اندیشہ ہو یا کوئی مجبوری یا حاجت ہو تو اس صورت میں اس کو سلام کرنا مکروہ تحریمی نہیں بلکہ جائز ہے!
جیسا کہ ردالمحتار (قولہ : ودع کافراً )کے تحت حضرت علامہ شامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"ای الا اذا کان لک حاجۃ الیہ فلا یکرہ السلام علیہ"یعنی: اگر تجھے اس ( فاسق معلن ) سے حاجت ہو تو اسے سلام کرنا مکروہ نہیں  (ردالمحتار علی الدرمختار شرح تنویر الابصار۔ج٢ ص ٣٧٤ کتاب الصلوۃ باب مایفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا )

 فقیہ اعظم ہند حضرت علامہ صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں"جو شخص اعلانیہ فسق کرتا ہو اسے سلام نہ کرے,کسی کے پڑوس میں فساق رہتے ہیں مگر ان سے یہ اگر سختی برتتا ہے تو وہ اس کو زیادہ پریشان کریں گے اور نرمی کرتا ہے تو ان سے سلام کلام جاری رکھتا ہے تو وہ ایذا پہنچانے سے باز رہتے ہیں تو ان کے ساتھ ظاہری طور پر میل جول رکھنے میں یہ معذور ہے"( بہار شریعت ج ٢ ح ١٢ ص  ٦٦ )واللہ تعالُٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم 

کتبہ
 سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی 
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند
بتاریخ ١٣ جمادی الاول ١٤٤٦ھ
بمطابق ١٦ نومبر ٢٠٢٤ء 
بروز ہفتہ ( سنیچر )

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only