ہفتہ، 16 نومبر، 2024

(کیا خون نکلوانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟)

 (کیا خون نکلوانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟) 


السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
جسم سے خون نکلوانے سے کیا وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

المستفتی محمد یوسف رضا انڈیا 

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

 جسم کے کسی بھی حصہ سے خون کا اتنی مقدار میں نکلنا یا اس کو نکالنا کہ وہ اپنے مخرج سے تجاوز کرکے جسم کے اس حصہ پر بہہ جائے جس کو وضو اور غسل میں دھونا ضروری ہے؛وہ نواقض وضو میں سے ہے،خواہ وہ خون بالفعل یعنی مذکورہ کیفیت کے ساتھ ابھی بہہ رہا ہو یا بالقوہ بہے،یعنی اس میں اتنی صلاحیت ہو کہ اگر اس کو اپنی حالت پر چھوڑ دیا جائے تو مذکورہ کیفیت کے ساتھ بہ جائیگا تو ایسی صورت میں اگر وضو ہے تو وضو ٹوٹ جائے گا "عن تميم الداری رضی الله عنه قال:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:الوضوء من كل دم سائل۔"(سنن الدار قطنی:369/1)

أما الخارج من غير سبيلين فناقض بشرط أن يصل إلى موضع يلحقه حكم التطهير.(البحر الرائق:62/1)

وینقضہ خروج کل خارج  نجس بالفتح ویکسر، منہ ای من المتوضی الحی معتادا او لا من السبیلین او لا الٰی مایطھر بالبناء للمفعول ای یلحقہ حکم التطھیر، ثم المراد بالخروج من السبیلین مجرد الظھور وفی غیرھما عین السیلان ولو بالقوۃ لماقالوا لومسح الدم کلما خرج ولو ترکہ لسال نقض والا لا۔(الدرالمختار علی ردالمحتار:260/1)والله تعالیٰ اعلم 

کتبہ 
محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ ، 
۹ ربیع الثانی ۱۴۴۶ ھجری
۱۳ اکتوبر ۲۰۲۴ عیسوی یکشنبہ

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only