جمعرات، 14 نومبر، 2024

(گھر بنوانے کےلئے رقم ہے تو اس پر زکوۃ ہے؟)

 (گھر بنوانے کےلئے رقم ہے تو اس پر زکوۃ ہے؟)


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک بندے نے اپنی زمین 13 لاکھ روپے میں بیچ دیا اس غرض سے کہ میں اس رقم سے گھر بناؤں گااب ایک سال گذر گیا مگر ابھی تک گھر نہیں بنایا تو پوچھنا یہ تھا کہ اس رقم پر زکوٰۃ واجب ہے کہ نہیں اگر واجب ہے تو کب تک زکوٰۃ ادا کرتا رہے گاگھر بن جانے تک یا گھر بنانے پر شروع کرنے تک؟

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
 بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

”جو مال بقدرِ نصاب ہو اور اس پر سال گزر گیاہو تو اگرچہ وہ حاجت اصلیہ کی تکمیل کے لئے ہو مگر جب تک حاجت اصلیہ میں خرچ نہ ہوجائے تب تک زکوٰۃ کی ادا ئگی فرض ہے

علامہ شامی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:"اذا امسکہ لینفق منہ کل ما یحتاجہ فحال الحول وقد بقی معہ منہ نصاب فانہ یزکیٰ ذلک الباقی، وان کان  قصدہ الانفاق منہ ایضاً فی المستقبل لعدم استحقاق صرفہ الی حوائجہ الاصلیۃ وقت حولان الحول، بخلاف ما اذا حال الحول وھو مستحق الصرف الیھا“ یعنی جب مال اس نیت سے روکے رکھا کہ جو حاجت ہوگی اس میں خرچ کروں گا پھر اس پر سال گزر گیا اور اس کے پاس اس میں سے نصاب باقی ہے تو اس باقی کی زکوٰۃ دے گا اگرچہ اس کو مستقبل میں خرچ کرنے کی نیت ہو، کیونکہ سال گزرنے کے وقت حاجتِ اصلیہ میں صرف کرنے کا اس کو استحقاق حاصل نہیں ہے، برخلاف اس کے کہ جب سال پورا ہونے کے وقت اس مال کو حاجتِ اصلیہ میں خرچ کرنے کی ضرورت ہو۔ (در المختار مع الرد المحتار، کتاب الزکاۃ، جلد ۳، صفحہ ۱۷۹/ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت-لبنان)والله تعالیٰ أعلم بالصواب 
کتبہ
عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند 
خادم الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند 
١١ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ۔ ١٤ نومبر ٢٠٢٤ء بروز جمعرات

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only