(قیام میں التحیات پڑھاتوکیاحکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ:
اگر کسی نے قیام میں التحیات پڑھ دی الحمدللہ کی بجائے تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟اگر الحمدللہ پڑھی پھر سورت کی جگہ التحیات پڑھی تو کیا حکم ہے؟
المستفتی: ارشد علی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
{بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم}
الجواب بعون الملک الوھاب
”اگر ثنا کی جگہ سورۂ فاتحہ سے قبل التحیات پڑھی اور اس کے بعد سورۂ فاتحہ پڑھ لی تو بلا کراہت نماز ادا ہوجائے گی، کیونکہ سبحانک اللہ بھی ثنا ہے اور التحیات بھی ثنا ہے اور ثنا کو ثنا کی جگہ پر پڑھا گیا اس لئے نماز ادا ہوجائے گی اور سجدۂ سہو بھی واجب نہیں ہوگا،"
اور اگر التحیات پڑھنے کے بعد سورۂ فاتحہ نہ پڑھی یا سورۂ فاتحہ کے بعد سہواً التحیات پڑھی تو سجدۂ سہو لازم ہوگا“۔
حضرت شیخ نظام الدین اور علماء ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے:”و لوتشهد في قيامه قبل قراءة الفاتحة فلا سهو عليه، وبعدها يلزمه سجود السهو، وهو الأصح؛ لأن بعد الفاتحة محل قراءة السورة ، فإذا تشهد فيه فقد أخر الواجب، وقبلها محل الثناء ، كذا في التبيين“اھ
ترجمہ: اور اگر قیام میں سورۂ فاتحہ سے قبل تشہد پڑھا تو اس پر سہو نہیں ہے، اور اگر فاتحہ کے بعد پڑھا تو سجدۂ سہو واجب ہے، اور یہی اصح ہے، اس لیے کہ فاتحہ کے بعد سورۃ کے پڑھنے کا محل ہے تو جب اس میں تشہد پڑھا تو واجب میں تأخیر کی، اور فاتحہ سے پہلے ثنا کا محل ہے ایساہی ”تبیین الحقائق“میں ہے۔(فتاوی عالمگیری، کتاب الصلاۃ ، الباب الثاني عشر فی سجود السھو، جلد ١، صفحہ ١٢٧، مطبوعہ بولاق مصر المحمیۃ)
حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:”پہلی دو رکعتوں کے قیام میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا سجدۂ سہو واجب ہے اور الحمد سے پہلے پڑھا تو نہیں“اھ....(بہار شریعت، جلد ١، صفحہ ٧١٣، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب
کتبه : عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
خادم التدریس: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
٩ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ۔ ١٢ نومبر ٢٠٢٤ء۔ بروز منگل
ایک تبصرہ شائع کریں