منگل، 19 نومبر، 2024

(قیام میں ہاتھ نہ باندھے تو نماز ہوگی؟)

(قیام میں ہاتھ نہ باندھے تو نماز ہوگی؟)

 السلام عليكم رحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے مفتیان کرام اور علماء عظام اس مسئلہ کے بارے میں اللہ اکبر کہکر ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا کیسا ہے اور اگر کوئی ہاتھ نہ باندھے اور ایسے ہی کُھلے ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھے تو نماز کا کیا حکم ہے؟؟
علماء کرام رہنمائی فرمائیں فقط سلام 
المستفتی: عبداللہ گجراتی

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

    مردوں کے لئے نماز میں قیام کی حالت میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت ہے، اب اگر کسی نے ناف کے نیچے ہاتھ نہ باندھے تو ترک سنت کی وجہ سے اس کی نماز مکروہِ تنزیہی ہوگی۔"سنن ابو داود“میں ہے”من السنة وضع الکف علی الکف فی الصلاة تحت السرة“ ترجمہ: نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھنا سنت ہے)“۔(سنن ابو داؤد، کتاب الصلوة، باب وضع الیمنی علی الیسری فی الصلوة، الحدیث ٧٥٦، جلد ١، صفحہ ٢٩٣)۔

حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:” بعد تکبیر فوراً ہاتھ باندھ لینا یوں کہ مرد ناف کے نیچے دہنے ہاتھ کی ہتھیلی بائیں کلائی کے جوڑ پر رکھے، بعض لوگ تکبیر کے بعد ہاتھ سیدھے لٹکا لیتے ہیں پھر باندھتے ہیں یہ نہ چاہیے بلکہ ناف کے نیچے لاکر باندھ لے۔اور آگے فرماتے ہیں کہ: جس قیام میں ذکر مسنون ہو اس میں ہاتھ باندھنا سنت ہے.

        اور ترک سنت پر نماز کے مکروہ ہونے کے متعلق فرماتے ہیں: اور علاوہ تکبیر تحریمہ اور تکبیرات یا سمع اللہ لمن حمدہ یا ربنا ولک الحمد میں اگر محض اعلان کا قصد ہو تو نماز فاسد نہ ہوگی، البتہ مکروہ ہوگی کہ ترک سنت ہے۔(بہار شریعت، جلد ١، صفحہ ٥٢٢، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی)والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب 
کتبه 
عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند 
خادم التدریس الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند 
١٥ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ۔ ١٨ نومبر ٢٠٢٤ء بروز دو شنبہ

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only