اتوار، 8 دسمبر، 2024

(چاچی سے نکاح کرناکیساہے؟)

(چاچی سے نکاح کرناکیساہے؟)

 السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ چچا کے انتقال یا طلاق کے بعد چچی سے نکاح کر سکتے ہیں یا نہیں؟
المستفتی:محمد ریحان رضا ممبئی مہارشٹر
وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب 
واضح رہے کہ چچا کے انتقال یا طلاق کے بعد چچی سے نکاح کر سکتے ہیں کیوں کہ چچا کی بیوی (چچی)محرمات میں سے نہیں(یعنی ان عورتوں میں سے نہیں ہے جن عورتوں سے نکاح کرنا قرآن مجید میں حرام قرار دیا گیا ہے)!
لھذا چچا کے انتقال یا طلاق کے بعد شرعی عدت پوری کرکے چچی سے نکاح کرنا جائز ہے،جبکہ کوئی اور وجہ مانع شرعی نہ ہو یعنی حرمت مصاہرت یا رضاعت کا رشتہ نہ ہو! 
قرآن مجید میں محارم عورتوں کو صراحتاً اور تفصیلاً بیان کرنے کے بعد اللہ تبارک و تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:"وَ اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ"
ترجمئہ کنزالایمان: اور ان کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں ( سورةالنساء ٥\٢٤ ) 
حضرت ابوالفدا عمادالدین اسماعیل المعروف بہ علامہ امام ابن کثیر الشافعی
علیہ الرحمہ (المتوفٰی ٢٦ شعبان المعظم ٧٧٤ھ) مذکورہ آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں:"أي ما عدا من ذکرن من المحارم ھن لکم حلال"
یعنی: محرمات میں سے جن کا ذکر ہوا ان کے علاوہ وہ تمہارے لیے جائز ہیں۔
(تفسیر ابن کثیرج١ص٢٧٤) 
سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: "چچی اور ممانی سے بھی نکاح جائز ہے"
(فتاوی رضویہ،ج ١١،ص ٤٦٤،رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی  اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم 
کتبہ: سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی 
شاہی درالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند
بتاریخ٤جمادی الآخر١٤٤٦ھ
بمطابق٨دسمبر٢٠٢٤ء
بروز شنبہ (ہفتہ،سنیچر)

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only