ہفتہ، 14 دسمبر، 2024

(لڑکوں کا کان چھدوانا کیساہے؟)

(لڑکوں کا کان چھدوانا کیساہے؟)

 السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته 
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کہ بارے میں کے لڑکوں کے لئے کان چھدوانا کیسا ہے؟بحوالہ جواب عنایت فرمائیں 
سائل: فیضان خان ایم پی

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
 بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصوب

”لڑکوں کے لئے کان چھدوانا ناجائز ہے کیونکہ کان چھدوانا عورتوں کے لئے زینت ہے اور مردوں کے لئے عورتوں سے مشابہت کی وجہ سے ناجائز ہے کیونکہ مردوں میں سے جو عورتوں سے مشابہت کرے ان پر حدیث میں لعنت فرمائی گئی ہے
          ”سنن ابی داؤد“میں ہے:"عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنھما قال قال رسول اللّٰه ﷺ لعن اللہ المتشبھین من الرجال بالنساء والمتشبھات من النساء بالرجال ‘‘ترجمہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ رسولِ کریم ﷺ  نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ان مردوں پر جو عورتوں سے مشابہت کریں اور ان عورتوں پر جو مردوں سے مشابہت کریں"(کتاب اللباس، باب فی لباس النساء، الحدیث ٩٧، جلد ٤، صفحہ ٨٣)

       ”در مختار“میں ہے:”(ويكره) للولي إلباس (الخلخال أو السوار لصبي) ولا بأس بثقب أذن البنت والطفل استحساناً. ملتقط اھ...ترجمہ: اور ولی کے لئے بچہ کو پازیب یا کڑا پہنانا مکروہ ہے اور کوئی حرج نہیں ہے لڑکی اور بچی کے کان چھدوانے میں۔

      اس کے تحت حضرت علامہ محمد أمین ابن عابدین الشامی المتوفی ١٢٥٢ھ علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے:”(قوله):(للصبي) أي الذكر لأنه من زينة النساء ط... قوله:(والطفل) ظاهره أن المراد به الذكر، مع أن ثقب الأذن لتعليق القرط وهو من زينة النساء فلا يحل للذكور، والذي في عامة الكتب وقدمناه عن التاترخانية : لا بأس بثقب أذن الطفل من البنات، وزاد في الحاوي القدسي : ولا يجوز ثقب آذان البنين،
ترجمہ: الصبی سے مراد مذکر ہے اس لیے کہ کان چھدوانا عورتوں کے لئے زینت ہے،(والطفل) اس سے ظاہر یہ ہے کہ اس سے مراد مذکر ہے، اس لیے کہ بالیاں لٹکانے کے لئے کان چھدوانا عورتوں کے لئے زینت ہے مردوں کے لئے حلال نہیں ہے، اور جو عام کتب میں ہے اور جسے ہم نے تاتارخانیہ“کے حوالہ سے پہلے بیان کیا ہے اس سے مراد یہ ہے کہ لڑکیوں کے کان چھدوانے میں کوئی حرج نہیں، اور ”الحاوی القدس“میں زیادہ کیا کہ لڑکوں کے کان چھدوانا جائز نہیں ہے۔(در مختار مع رد المحتار، کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی البیع، جلد ٩، صفحہ ٦٠٢، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان)

        حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:”لڑکیوں کے کان ناک چیدنا جائز ہے اور بعض لوگ لڑکوں کے بھی کان چھدواتے ہیں اور دریا پہناتے ہیں یہ ناجائز ہے یعنی کان چھدوانا بھی ناجائز اور اسے زیور پہنانا بھی ناجائز اھ...(بہار شریعت، جلد ٣، صفحہ ٥٩٦، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب

کتبہ
عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند 
خادم الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند 
١٠ جمادی الاخر ١٤٤٦ھ۔ ١٢ دسمبر ٢٠٢٤ء۔ بروز جمعرات

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only