(کیاجمعہ کےدن اذان اول سے خریدفروخت منع ہے)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلئہ ذیل میں قرآن کریم کی آیت "اذا نودی للصلوٰۃ من یومِ الجمعۃ" الخ میں کون سی اذان مراد ہے پہلی اذان یا پھر دوسری؟ مدلل جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں!
المستفتی:حکیم اللّٰہ فیضی بستوی بستی،اترپردیش،انڈیا
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلئہ ذیل میں قرآن کریم کی آیت "اذا نودی للصلوٰۃ من یومِ الجمعۃ" الخ میں کون سی اذان مراد ہے پہلی اذان یا پھر دوسری؟ مدلل جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں!
المستفتی:حکیم اللّٰہ فیضی بستوی بستی،اترپردیش،انڈیا
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
سوال میں مذکور آیت مبارکہ "یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ" الخ میں لفظ نودی سے مراد جمعہ کی پہلی اذان ہے، جس کا اضافہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے زمانے میں کیا گیا تھا،اور سعی الی الجمعہ کے واجب ہونے اور خرید و فروخت چھوڑ دینے کا تعلق اسی پہلی اذان سے ہے اور یہی جمہور مفسرین اور فقہاۓکرام کا موقف ہے! چنانچہ حضرت علامہ امام ابن عابدین شامی قادری نقشبندی علیہ الرحمہ فرماتےہیں:"والاصح انہ الاول باعتبار الوقت وھوالذی یکون علی المنارۃ بعدالزوال والزوراء بالمد اسم موضع فی المدینۃ"ترجمہ: اور زیادہ صحیح قول کے مطابق بلحاظ وقت پہلی اذان مراد ہے اور وہ منارہ پر زوال کے بعد دی جاتی ہے اور زوراء مد کے ساتھ مدینہءمنورہ میں واقع ایک جگہ کا نام ہے (ردالمحتار کتاب الصلوۃ باب الجمعة ج٢ص١٦١ مطبوعہ دارالفکر،بیروت لبنان)
اور ساتھ میں یہ مسئلہ بھی واضح رہے کہ جمعہ کی پہلی اذان ہوتے ہی خرید و فروخت بند کر دیں اور سعی الی الجمعہ (غسل،وغیرہ) میں مشغول ہو جائیں کیوں کہ جمعہ کی پہلی اذان کا مقصد یہی ہے کہ جو چیز نماز جمعہ کیلیے رکاوٹ کا سبب بنے اسے ترک کر دینا واجب ہے ورنہ بصورت دیگر سخت گناہ ہوگا!
مختصر القدوری میں حضرت علامہ امام ابوالحسن احمد بن محمد بغدادی قدوری علیہ الرحمہ (المتوفٰی ٥رجب المرجب٤٢٨ھ) فرماتے ہیں: "وإذا أذن المؤذنون يوم الجمعة الأذان الأول ترك الناس البيع والشراء وتوجهوا إلى صلاة الجمعة۔ترجمہ: اور جب مؤذن حضرات جمعہ کے دن پہلی اذان دے دیں تو لوگ خرید و فروخت چھوڑدیں اور نماز جمعہ کی طرف متوجہ ہوجائیں۔(مختصر القدوری، ص٤٠ مطبوعہ دار الكتب العلميہ، بیروت، لبنان)
فتاوی عالمگیری میں ہے: "یجب السعی وترک البیع بالاذان الاول"یعنی: (جمعہ کی) پہلی اذان ہوتے ہی سعی کرنا اور خریدوفروخت چھوڑ دینا واجب ہے(فتاوی عالمگیری کتاب الصلوۃ ج١ص١٤٩)
بہار شریعت میں ہے:"پہلی اذان ہوتے ہی سعی واجب ہے اور بیع وغیرہ ان چیزوں کا جو سعی کے منافی ہوں چھوڑ دینا واجب یہاں تک کہ راستہ چلتے ہوۓ اگر خرید و فروخت کی تو یہ بھی ناجائز اور مسجد میں خرید و فروخت تو سخت گناہ ہے اور کھانا کھا رہا تھا کہ اذان جمعہ کی آواز آئی اگر یہ اندیشہ ہو کہ کھاۓگا تو جمعہ فوت ہو جاۓگا تو کھانا چھوڑ دے اور جمعہ کو جاۓ۔جمعہ کے لیے اطمینان وقار کے ساتھ جاۓ(بہار شریعت ج١ح٤ص٥٨ مطبوعہ فرید بک ڈپو دہلی)واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم
کتبہ
سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند
بتاریخ ٨جمادی الآخر١٤٤٦ھ
بمطابق١٠دسمبر٢٠٢٤ء
بروز سہ شنبہ (منگل)
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند
بتاریخ ٨جمادی الآخر١٤٤٦ھ
بمطابق١٠دسمبر٢٠٢٤ء
بروز سہ شنبہ (منگل)
ایک تبصرہ شائع کریں