ہفتہ، 14 دسمبر، 2024

(امام لقمہ ملنے پرقعدہ اولی کیا تو سجدہ سہوہے؟)

(امام لقمہ ملنے پر قعدہ اولی کیاتو سجدہ سہوہے؟)

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ امام صاحب مغرب کی نماز میں قعدہ اولی نہ کرکے تیسری کے لیے کھڑے ہونے لگے ابھی بیٹھنے کے قریب ہی تھے کہ مقتدی نے لقمہ دیا اور امام صاحب قعدہ میں لوٹ آۓ اور آخر میں سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کرلی دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا مذکورہ صورت میں نماز ہوئی یا نہیں؟
المستفتی: محمد اکبر اشرفی سہروردی رانی سر اتر گجرات

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مذکورہ میں نماز ہوگئ،البتہ بلاحاجت سجدہءسہو کرنا ممنوع ہے.درمختار مع ردالمحتار میں ہے:"(سھاعن القعود الاول من الفرض ثم تذکرہ عاد الیہ) وتشھد ولا سھو علیہ فی الاصح(ما لم یستقم قائماً) فی ظاھر المذھب وھو الاصح فتح"ترجمہ: امام فرض نماز کا قعدہ اولی بھول گیا پھر یاد آنے پر قعدہ کی طرف لوٹ آیا اور تشہد پڑھا تو اصح (زیادہ صحیح) قول کے مطابق اس پر سجدہ سہو نہیں جب تکہ کہ سیدھا کھڑا نہ ہو مذہب ظاہر کے مطابق اور یہی اصح ہے فتح(درمختار مع ردالمحتار ،ج٢ص٦٦١) 

اور یہ مسئلہ بھی واضح رہے کہ سجدہءسہو واجب نہ ہونے کی صورت میں اگر امام بلاحاجت سجدہ کرے تو امام اور مدرک مقتدی ( یعنی جو پہلے سے امام کے ساتھ نماز میں شامل ہوں) ان سب کی نماز ہوجاۓگی،البتہ اگر مسبوق مقتدی (جس کی کچھ رکعتیں رہ گئ ہوں) امام کے ساتھ بلاحاجت سجدہ کرلے پھر اسے معلوم ہو جاۓ کہ امام پر سجدہءسہو نہیں تھا تو اس کی نماز فاسد ہو جاۓگی!
 
چنانچہ علاءالدين، أبو بكر بن مسعود بن أحمد الكاساني الحنفي (المتوفى ٥٨٧ھ) علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"المسبوق اذا تابع الامام فى سجود السهو ثم تبين انه لم يكن على الامام سهو حيث تفسد صلاة المسبوق"ترجمہ: مسبوق مقتدی جب سجدہءسہو میں امام کی اتباع کرے پھر اسے معلوم ہو جاۓکہ امام پر سجدہءسہو نہ تھا (اور اس نے کر لیا)تو اسی وقت اس مسبوق کی نماز فاسد ہو جاۓگی!(بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع ج ١ ص ١٧٥)
فائدہ:
بیٹھنے کے قریب کا مطلب:
بیٹھنے کے قریب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ بدن کے نیچے کا آدھا حصہ ابھی سیدھا نہ ہوا ( یعنی گھٹنے سیدھے نہ ہوۓ ہوں) اس صورت میں یاد آنے یا لقمہ ملتے ہی لوٹ آۓ تو نماز ہو جاۓگی سجدہءسہو بھی ضروری نہیں اور مقتدی کا لقمہ دینا امام کا لقمہ لینا بھی جائز ہے! 

کھڑا ہونے کے قریب کا مطلب
 کھڑا ہونے کے قریب کا مطلب یہ ہے کہ بدن کے نیچے کا آدھا حصہ سیدھا  ہوگیا ہو (یعنی گھٹنے سیدھے ہو گۓ ہوں) اور پیٹھ میں جھکاؤ ابھی باقی ہو تو مقتدی کا لقمہ دینا اور امام کا لقمہ لینا درست ہے اور اس صورت میں امام کو قعدے کی طرف لوٹنا ہوگا اور سجدہءسہو بھی لازم ہوگا،اور اگر سیدھا کھڑا ہو گیا تو قعدے کی طرف لوٹنا جائز نہیں اور سجدہءسہو بھی واجب ہو چکا اس صورت میں اگر مقتدی نے لقمہ دیا تو بے محل لقمہ کی وجہ سے مقتدی کی نماز فاسد ہو جاۓگی،اگر امام نے لقمہ لے لیا تو امام اور باقی تمام مقتدیوں کی نماز بھی فاسد ہو جاۓگی! 

درمیانی کیفیت
درمیانی کیفیت کا مطلب یہ ہے کہ امام ابھی پورا سیدھا کھڑا نہ ہوا تھا کہ مقتدی نے لقمہ دیا اتنے میں امام پورا سیدھا کھڑا ہو گیا اور اس کے بعد قعدے کی طرف لوٹا تو زیادہ صحیح قول کے مطابق نماز سب کی ہوگئ البتہ حکم کی مخالفت کی وجہ سے مکروہ ہوئی کیوں کہ سیدھا کھڑا ہونے کے بعد قعدے کی طرف لوٹنا جائز نہیں.واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم 

کتبہ
سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی 
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند
بتاریخ٦جمادی الآخر١٤٤٦ھ
بمطابق٩دسمبر٢٠١٤ء
بروز دوشنبہ (پیر)

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only