(ایک امام دوبار نماز پڑھاسکتاہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک مسجد میں جمعہ کی دو جماعت ہوتی ہیں تو کیا اسی مسجد کا امام دو مرتبہ جمعہ کی امامت کر سکتا ہے کیا؟
سائل ریاض احمد مہاراشٹرا
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
{بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم}
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصوب:”"جو امام ایک مرتبہ کسی نماز کی امامت کرچکا، وہ دوبارہ اسی نماز کی امامت نہیں کرسکتا، کیونکہ وہ دوسری مرتبہ اگر اسی نماز کی امامت کریگا تو اس کی اپنی نماز نفل ہوگی اور فرض نماز پڑھنے والے نفل پڑھنے والے کی اقتداء نہیں کرسکتے۔ جیساکہ شیخ نظام الدین اور علماء ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے:”لاتصح اقتداء مصلی الظهر بمصلى العصر ومصلى ظهر يومه بمصلى ظهر امسه وبمصلى الجمعة و كذا عكسه ولا اقتداء المتفرض بالمتنفل اه....
ترجمہ:ظہر پڑھنے والے کا عصر پڑھنے کی اقتداء کرنا اور آج کی ظہر پڑھنے والے کا کل گزشتہ کی ظہر پڑھنے والے کی اور جمعہ پڑھنے والے کی اور اسی طرح اس کا عکس صحیح نہیں ہے اور نہ فرض پڑھنے والا نفل پڑھنے والے کی اقتداء کرنا۔
(فتاویٰ ہندیہ، جلد ١، صفحہ ٨٦، مطبوعہ بولاق مصر المحمیۃ)
”در مختار مع رد المحتار“میں ہے:”(و) لا (مفترض بمتنفل وبمفترض فرضا آخر) لان اتحاد الصلاتين شرط عندنا“ترجمہ: فرض پڑھنے والا نفل پڑھنے والے کی اقتداء نہیں کرسکتا، اور نہ ایک فرض پڑھنے والے دوسرے فرض پڑھنے والے کی اقتداء نہیں کرسکتا اس لیے کہ ہمارے نزدیک امام اور مقتدی دونوں کی نمازوں کا متحد ہونا شرط ہے۔
(کتاب الصلاۃ، باب الامامة، جلد ٢، صفحہ ٣٢٤، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)
حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:فرض نماز نفل پڑھنے والے کے پیچھے اور ایک فرض والی دوسرے فرض پڑھنے والے کے پیچھے نہیں ہوسکتی۔
(بہار شریعت، جلد ۱، صفحہ ٥٧٢، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
”فتاوی مرکز تربیت افتاء“میں ہے کہ:"اگر قاضی ضرورت سمجھے ایک اورلائق امام شخص کوامامت جمعہ کی حیثیت سےمقرر کردے اب بوجہ ضرورت باری باری دونوں کہ اقتدا میں نماز درست ہوگی لیکن ایک امام کہ اقتدا میں دو جماعت ہرگز جائز نہیں
(جلد ١، صفحہ ٣١٨، باب جمعہ وعیدین٬ مطبوعہ فقیہ ملت اکیڈمی اوجھاگنج بستی)
واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبه عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
خادم الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
١٦ جمادی الاخر ١٤٤٦ھ۔ ١٨ دسمبر ٢٠٢٤ء۔ بروز بدھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک مسجد میں جمعہ کی دو جماعت ہوتی ہیں تو کیا اسی مسجد کا امام دو مرتبہ جمعہ کی امامت کر سکتا ہے کیا؟
سائل ریاض احمد مہاراشٹرا
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
{بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم}
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصوب:”"جو امام ایک مرتبہ کسی نماز کی امامت کرچکا، وہ دوبارہ اسی نماز کی امامت نہیں کرسکتا، کیونکہ وہ دوسری مرتبہ اگر اسی نماز کی امامت کریگا تو اس کی اپنی نماز نفل ہوگی اور فرض نماز پڑھنے والے نفل پڑھنے والے کی اقتداء نہیں کرسکتے۔ جیساکہ شیخ نظام الدین اور علماء ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے:”لاتصح اقتداء مصلی الظهر بمصلى العصر ومصلى ظهر يومه بمصلى ظهر امسه وبمصلى الجمعة و كذا عكسه ولا اقتداء المتفرض بالمتنفل اه....
ترجمہ:ظہر پڑھنے والے کا عصر پڑھنے کی اقتداء کرنا اور آج کی ظہر پڑھنے والے کا کل گزشتہ کی ظہر پڑھنے والے کی اور جمعہ پڑھنے والے کی اور اسی طرح اس کا عکس صحیح نہیں ہے اور نہ فرض پڑھنے والا نفل پڑھنے والے کی اقتداء کرنا۔
(فتاویٰ ہندیہ، جلد ١، صفحہ ٨٦، مطبوعہ بولاق مصر المحمیۃ)
”در مختار مع رد المحتار“میں ہے:”(و) لا (مفترض بمتنفل وبمفترض فرضا آخر) لان اتحاد الصلاتين شرط عندنا“ترجمہ: فرض پڑھنے والا نفل پڑھنے والے کی اقتداء نہیں کرسکتا، اور نہ ایک فرض پڑھنے والے دوسرے فرض پڑھنے والے کی اقتداء نہیں کرسکتا اس لیے کہ ہمارے نزدیک امام اور مقتدی دونوں کی نمازوں کا متحد ہونا شرط ہے۔
(کتاب الصلاۃ، باب الامامة، جلد ٢، صفحہ ٣٢٤، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)
حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:فرض نماز نفل پڑھنے والے کے پیچھے اور ایک فرض والی دوسرے فرض پڑھنے والے کے پیچھے نہیں ہوسکتی۔
(بہار شریعت، جلد ۱، صفحہ ٥٧٢، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
”فتاوی مرکز تربیت افتاء“میں ہے کہ:"اگر قاضی ضرورت سمجھے ایک اورلائق امام شخص کوامامت جمعہ کی حیثیت سےمقرر کردے اب بوجہ ضرورت باری باری دونوں کہ اقتدا میں نماز درست ہوگی لیکن ایک امام کہ اقتدا میں دو جماعت ہرگز جائز نہیں
(جلد ١، صفحہ ٣١٨، باب جمعہ وعیدین٬ مطبوعہ فقیہ ملت اکیڈمی اوجھاگنج بستی)
واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبه عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
خادم الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
١٦ جمادی الاخر ١٤٤٦ھ۔ ١٨ دسمبر ٢٠٢٤ء۔ بروز بدھ
ایک تبصرہ شائع کریں