جمعرات، 5 دسمبر، 2024

(مدرسہ میں کسی کو دفن کرناکیساہے؟)

 (مدرسہ میں کسی کو دفن کرناکیساہے؟)

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته 
الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے گاؤں میں ایک بزرگ صفت عالم باعمل حضرت الحاج محمد عاشق حسین نوری صاحب ہیں جنہوں نے مدرسہ قائم کیا ہے اب مدرسے کے مین گیٹ کے پاس جو کہ مدرسے کی زمین ہے انکی خواہش ہے کہ انکو وہیں دفن کیا جائے تو کیا مدرسے کی زمین میں انکو دفن کر سکتے ہیں یا اگر اس زمین کی قیمت دے دیں جتنی زمین خالی  ہے تو پھر اس میں تدفین کر سکتے ہیں …؟
اس کے بارے میں شرعی رہنمائی فرما دیں…؟
بینوا تو جروا

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته 
                 {بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم}
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصوب:”صورت مسئولہ میں اگر اس عالم صاحب نے ہی مدرسہ بنایا ہے اور انہوں مذکورہ جگہ کو وقف سے مستثنیٰ کرکے اپنے دفن کے خاص کردی تو اس جگہ پر ان کی تدفین کرنا جائز ہے کیونکہ وہ زمین وقف نہیں ہوئی انہیں کی ملک ہے 
اور اگر انہوں نے اس طرح کی کوئی صراحت نہیں کی تو اس جگہ پر دفن کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ جو زمین جس غرض کے لئے وقف کی جائے اسے اس کے علاوہ میں صرف کرنا یا بیع کرنا جائز نہیں ہے فإن الوقف لايباع ولايرهن اه‍....
         حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد الامجدی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:”عالم صاحب کا مدرسہ کی زمین میں دفن کرنے کی وصیت کرنا جائز نہیں ہے کہ مدارس کی زمینیں مردہ دفن کرنے کے لئے نہیں ہوتی ہیں بلکہ ان کی ضروریات کے لئے ہوتی ہیں۔ اور جو چیز جس غرض کے لئے وقف کی گئی ہے دوسری غرض کی طرف اسے پھیرنا حرام ہے”فتاوی امجدیہ“ جلد سوم صفحہ ۱۶ میں عالمگیری سے ہے: "لا يجوز تغيير الوقف عن ھیئته." پھر اسی کتاب کے صفحہ ٦ پر فتح القدیر سے ہے: الواجب ابقاء الوقف على ما كان عليه اه ."
(فتاویٰ فقیہ ملت، جلد ٢، صفحہ ١٣٣، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)
والله تعالیٰ أعلم بالصواب

کتبه عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند 
خادم الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند 
٢٧ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ۔ ٣٠ نومبر ٢٠٢٤ء۔ بروز ہفتہ

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only