بدھ، 4 دسمبر، 2024

(مسبوق سے واجب ترک ہوجائےتوسجدہ سہو کرنا ہوگا؟)

(مسبوق سے واجب ترک ہوجائےتوسجدہ سہو کرنا ہوگا؟)

 السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مقتدی نے امام کو آخری رکعت یا قعدۂ اخیرہ میں پایا اور سلام کے بعد نماز پوری کرنے کے درمیان بھول کر ترک واجب ہوگیا تو کیا وہ سجدۂ سہو کرے گا یا نہیں ؟
سائل ۔۔  محمد ریحان رضا ممبئی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب 

صورت مسئولہ میں شریعت طاہرہ کی روشنی میں امام کے سلام کے بعد فوت شدہ رکعتیں پوری کرنے میں نمازی  مسبوق ہے اور مسبوق منفرد کی منزل میں ہوتا ہے ، تو جس طرح سے منفرد پر واجب کے ترک سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے اسی طرح سے مسبوق پر فوت شدہ رکعات میں ترک واجب سے سجدہ سہو واجب ہوگا ۔لہذا صورت مذکورہ میں سجدہ واجب ہے ۔

امام علاء الدین سمرقندی فرماتے ہیں :"اذا سجد معه،ثم قام الى قضاء ما سبق به وسها فيه، فعليه ان يسجد ثانيا وان كانت تكرارا، لانه فيما يقضی كالمنفرد، فيكون صلاتين حكما "(تحفۃ الفقہاء جلد اول ، باب السھو ص 216 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان)

ترجمہ:جب مسبوق نے امام کے ساتھ سجدہ سہو کیا،پھراپنی فوت شدہ رکعتیں پڑھنے کے لئے کھڑا ہوا اور اس میں بھی بھول گیا،تو اس پر دوسری مرتبہ سجدہ سہو لازم ہے ،اگرچہ یہ سجدہ سہو کا تکرار ہے،کیونکہ مسبوق  جو فوت شدہ رکعتیں ادا کر رہا ہے،اس میں وہ تنہا نماز ادا کرنے والے کی طرح ہے،لہذا حکمی طور پر یہ دو نمازیں ہوں گی۔واللہ تعالی ورسولہ اعلم باالصواب 

کتبہ ۔ العبد الضعیف محمد ایاز حسین تسلیمی بہیڑوی
ساکن ۔ محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only