اتوار، 29 دسمبر، 2024

(پیشاب بالٹی میں گرجائے توکیاحکم ہے؟)

(پیشاب بالٹی میں گرجائے توکیاحکم ہے؟)
 السلام علیکم ورحمة اللّٰه وبرکاته 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ  پانی کی بالٹی میں  پیشاب یا دیگر نجاست غلیظہ کے دو چار قطرے گر جائیں  پھر وہ پانی کپڑوں پر لگ جائے تو کیا کپڑے ناپاک ہو جائیں گے؟ کیا ناپاک پانی بھی نجاست غلیظہ یا خفیفہ کے حکم میں آئے گا۔  جیسے نجاست غلیظہ کپڑوں پر درہم کے برابر لگ جائے تو دھونا واجب ہے کیا اسی طرح بالٹی والا ناپاک پانی بھی اگر کپڑوں پر درہم کے برابر لگ جائے تو کیا اتنا کپڑا دھونا واجب ہوگا ؟
تشفی بخش و مدلل جواب درکار ہے مفتیان کرام خصوصی توجہ فرمائیں
المستفتی: محمد عسجد خان یوپی

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

”نجاست غلیظہ جیسے پیشاب‌ وغیرہ دہ دردہ سے کم پانی میں گرجائے تو وہ پورا پانی ناپاک ہوجائےگا اور اس کا شمار نجاست غلیظہ میں ہوگا، یعنی اگر یہ پانی کپڑے وغیرہ میں قدر درہم سے زائد لگ جائے تو وہ کپڑا ناپاک ہوجائے گا اور اس کا دھونا فرض ہوگا بغیر دھوئے اس میں نماز پڑھی تو نماز نہیں ہوگی، اور اگر درہم کے برابر ہو تو اس کا دھونا واجب ہے بے دھوئے نماز مکروہِ تحریمی ہوگی، اور اگر قدر درہم سے کم ہے تو نماز ہوجائے گی البتہ اس کو دھولینا سنت ہے۔(مأخوذ از بہار شریعت جلد ۱ صفحہ ٣٩٠، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

        مجدد اعظم سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں متوفی ١٣٤٠ھ علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:”پانی نجاست پر وارد ہو یا نجاست پانی پر، دونوں کا یکساں حکم ہے(فتاویٰ رضویہ،جلد ٢،صفحہ ٣٧٦،مطبوعہ امام احمد رضا اکیڈمی، پور بندر، گجرات)

       فتاویٰ شامی میں ہے:”(ویحکم بنجاستھا مغلظۃ)(اور اس پر نجاست غلیظہ کا حکم لگایا جائے گا) اس کے تحت علامہ شامی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے:ان التخفیف لا یظہر اثرہ فی الماء اھ...ترجمہ: اس لیے نجاست خفیفہ کا اثر پانی میں ظاہر نہیں ہوتا ہے۔(در مختار مع رد المحتار، جلد ۱،صفحہ ٤١٧،مطبوعہ المکتبۃ الاشرفیہ بدیوبند)

     اسی میں ہے:”(ثم الخفة انما تظهر فى غير الماء)قال الشامى:والحاصل ان المائع متى اصابته نجاسة خفيفة أو غليظة وان قلت تنجس ولا يعتبر فيه ربع ولادرهم اھ..
ترجمہ: پھر نجاست خفیفہ غیر پانی میں ظاہر ہوتی ہے۔ اور علامہ شامی نے فرمایا کہ: خلاصہ یہ ہے کہ سیال چیز میں جب نجاست خفیفہ یا غلیظہ گرجائے اگرچہ کم مقدار میں ہو وہ ناپاک ہوجائے گی اور اس میں ربع اور درہم کا اعتبار نہیں کیا جائے گا(در مختار مع رد المحتار،کتاب الطھارۃ،باب الانجاس، جلد ١،صفحہ ٥٧٩، مطبوعہ المکتبۃ الاشرفیہ بدیوبند)

      الشیخ الامام فرید الدین عالم بن العلاء الدھلوی الھندی المتوفی ٧٨٦ھ علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے:”ذکر الحاکم الشہید رحمۃ اللہ فی اشاراته ان النجاسۃ اذا خرجت من البئر ولم ینزح شئ من الماء بعد فنجاسۃ الماء غلیظۃ اھ.ترجمہ: حاکم الشہید نے اپنے اشارات میں ذکر فرمایا کہ جب کنویں سے نجاست نکال دی گئی اور اس کے بعد کچھ بھی پانی نہیں نکالا تو پانی کی نجاست نجاست غلیظہ ہے۔(کتاب الطھارۃ، الفصل السابع فی النجاسات واحکامھا، جلد ۱، صفحہ ٤٤٨،مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند الھند)

      حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:”نجاست خفیفہ اور غلیظہ کے جو الگ الگ حکم بتائے گئے،یہ اسی وقت ہیں کہ بدن یا کپڑے میں لگے اور اگر کسی پتلی چیز جیسے پانی یا سرکہ میں گرے تو چاہے غلیظہ ہو یا خفیفہ کل ناپاک ہو جائے گی اگر چہ ایک قطرہ گرے جب تک وہ پتلی چیز حد کثرت پر یعنی وہ دہ دردہ نہ ہو۔(بہار شریعت،جلد ۱، صفحہ ٣٩٠،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)واللّٰه تعالیٰ أعلم

کتبہ
 عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند 
خادم الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان 
٢٥ جمادی الاخر ١٤٤٦ھ۔ ٢٧ دسمبر ٢٠٢٤ء۔ بروز جمعہ

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only