(بیوٹی پالر کروانا کیسا ہے؟)
السلام عليكم و رحمة الله وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عورت بیوٹی پارلر میں جا کر اپنے بال کو highlight کرا سکتی ہے اور مرد اور عورت اپنے بال میں کلر مہندی لگا سکتے ہیں جو آج کل بازار میں ملتا ہے اسکا جواب عنایت فرمائیں المستفتی :- محمد یوسف رضا پٹنہ بہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
عورت بیوٹی پالر میں جاکر بال highlight کرا سکتی ہے اس صورت میں جب کہ مسلمان عورت ہی اس بیوٹی پالر میں کام کرتی ہوں اور اگر مرد کام کرتے ہوں تو highlight نہیں کرا سکتی اس لئے کہ عورت کا مرد سے پردہ فرض ہے۔حدیث شریف میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ازواج مطہرات میں سے بعض امہات المؤمنين سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تھیں اسی وقت ابن ام مکتوم آئےحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج کو پردہ کا حکم فرمایا ازواج مطہرات نے عرض کیا کہ وہ تو نابینا ہیں حضور نے فرمایا تم تو نابیبا نہیں ہو (ترمذی و ابو داؤد )
اس حدیث پاک سےمعلوم ہوا کہ عورتوں کو بھی نامحرم کو دیکھنا اور اس کے سامنے ہونا جائز نہیں ارشاد باری تعالٰی ہے قرآن میں ارشاد باری تعالی ہے:وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُوْلِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ. (پارہ ١٨ سورة النور آیت ٣١)ترجمہ کنزالایمان اورمسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور وہ پٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنا سنگار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ یا اپنے شوہروں کے باپ یا اپنے بیٹے یا شہروں کے بیٹے یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے یا اپنے دین کی عورتیں یا اپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی ملک ہوں یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں یا وہ بچے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگار اور اللہ تعالی کی طرف توبہ کرو اے مسلمانوں سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ۔
مذکورہ آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ عورت بناؤ سنگار کر سکتی ہیں لیکن اسے ہر کسی کے لئے ظاہر نہیں کر سکتی جن کے سامنے ظاہر کر سکتی ہیں ان کے بارے میں آیت مبارکہ میں بیان ہو چکاآج کل بیوٹی پالر کے نام سے جو مراکز بنے ہوئے ہیں ان میں عموماً بے پردہ فاسق و فاجر آزاد خیال عورتیں بلکہ بعض جگہ غیر مسلم خواتین ان مراکز کو چلاتی ہیں ،ان کے سامنے کسی دیندار خاتون کیلئے اپنے جسم کو کھولنا جائز نہیں ہے ۔بعض جگہ تو یہ کام کرنے والے مرد ہوتے ہیں ،کسی خاتون کیلئے اجنبی مرد کے سامنے بے پردہ ہوکر جانا حرام ہے، اس لئے ایسے سنٹرز میں جاکر میکپ کروانا حرام ہوگامرد اور عورت دونوں کو سر پر مہندی لگانا جائز و درست ہے لیکن جو بازار میں مختلف قسم کے کلر ملتے ہیں کوئی بلیک ہوتا ہے کوئی لال ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ اس طرح کلر لگانا اگر کوئی عزر یا کوئی ضرورت کے تحت ہو تو وہ الگ بات ہے ورنہ یہ سب لگانا ناجائز ہے بالخصوص کالامگر کالا مہندی یا کلر دونوں کے لئے حرام۔ (فتاوی فقیہ ملت جلد دوم صفحہ نمبر ٣٨٤) واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی
ایک تبصرہ شائع کریں