منگل، 31 دسمبر، 2024

(کتا پالنا کیسا ہے؟)

 (کتا پالنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ کتا پالنا کیسا ہے اور کتا جنتی ہے یا جہنمی؟ جواب عنایت فرمائیں عین و نوازش ہوگی۔المستفتی:۔ محمد مشرف رضا رضوی پورنوی بہار
وعلیکم السلام ور حمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
  بطور شکار یا کھیتی باڑی کی حفاظت کے لئے کتا پالنا جائز ہے اگر ایسی کوئی غرض نہیں تو پالنا ناجائز ہے۔
   حدیث پاک میں ہے :عن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم :  من اقتنى كلبا إلا كلب ماشية أو ضار نقص من عمله كل يوم قيراطان۔(مشکوۃ المصابیح حدیث نمبر ۴۰۰۱ کتاب الصید )
  حضرت ابن عمر (رضی اللہ تعالٰی عنہ )کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص مویشیوں کی حفاظت کرنے والے کتے اور شکاری کتے کے علاوہ کوئی کتا پالتا ہے اس کے اعمال ( کے ثواب) میں سے روزانہ دو قیراط کے برابر کمی کردی جاتی ہے۔ 
  اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ شریعت نے جن مقاصد کے لئے کتوں کو پالنے کی اجازت دی ہے جیسے مویشیوں ( یا گھر، کھیت) کی حفاظت اور شکار، ان کے علاوہ محض تفریح طبع اور شوق کی خاطر اگر کوئی شخص کتا پالے گا تو اس نے جو نیک اعمال کئے ہیں اور حق تعالیٰ نے ان اعمال کی بناء پر اپنے فضل و کرم سے اس کے نامہ اعمال میں اجر وثواب کے جو ذخیرے رکھے ہیں، ان میں سے روزانہ اس مقدار میں کمی آتی رہے گی کہ اگر اس مقدار کو جسم تصور کیا جائے تو وہ دو احد پہاڑ کے برابر ہو ! یا یہ کہ دو قیراط سے مراد اس شخص کی نیکیوں کے حصول میں سے دو حصے کی کمی و نقصان ہے۔  بہر حال  دو قیراط  سے کچھ ہی مراد لیا جائے، حدیث کی اصل منشاء تو صرف یہ ظاہر کرنا ہے کہ بلا ضرورت شرعی، کتا پالنا اپنے اعمال کے اجر و ثواب کے ایک بہت بڑے حصے سے ہاتھ دھونا ہے،  جہاں تک اس سبب کا تعلق ہے جو کتے پالنے کی وجہ سے ثواب اعمال میں کمی کی بنیاد ہے تو اس بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں۔  چنانچہ بعض حضرات کے نزدیک اس کمی و نقصان کا سبب ملائکہ رحمت کا گھر میں نہ آنا ہے۔ جیسا کہ فرمایا گیا ہے کہ جس گھر میں کتا ہوتا ہے وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔  اور بعض حضرات نے یہ سبب بیان کیا ہے کہ وہ شخص ( کتا پال کر) دوسرے لوگوں کو ایذاء پہنچانے کا ذریعہ بنتا ہے۔ اور بعض حضرات نے فرمایا کہ یہ کمی و نقصان اس سبب سے ہے کہ جب گھر میں کتا پلا ہوا ہوتا ہے تو وہ گھر والوں کی بےخبری میں کھانے پینے کے برتن وغیرہ میں منہ ڈالتا رہتا ہے اور ظاہر ہے کہ گھر والے چونکہ بے خبر ہوتے ہیں اس لئے وہ ان برتنوں کو دھوئے مانجے بغیر ان میں کھاتے پیتے ہیں۔ مراتہ المناجیح جلد پنجم میں اس کی تفصیل موجود ہے
(۲)اور چند مستثنٰی جانور کو چھوڑ کر نہ جنات نہ فرشتے نہ کوئی جانور جنت میں نہیں جائیں گے جنت اولاد آدم کی میراث ہے جنت میں صرف انسانوں میں مومن ہی جائیں گے الملفوظ ـ اور ان مستثنٰی  میں بنی اسرائیل کے اولیاء اصحاب کہف کا کتا قطمیر بھی ہے جو بلعم بن بعورا کی شکل میں جنت میں جائے گا۔ واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
حقیر عجمی محمــد علــی قادری واحدی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only