(عصر بعد قرآن پڑھناکیساہے؟)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہکیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کے عصر کے بعد قرآن پاک پڑھنا کیسا ہے ؟جواب مع حوالہ عنایت فرمائیں؟
سائل :۔ فیضان خان ساکن ،یم پی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
عصر کی نماز کے بعد بغیر کسی کراہت کے قرآن شریف کی تلاوت کرنا جائز ودرست ہے ، بلکہ موجب ثواب ہے ، جبکہ مکروہ وقت نہ ہو اسلئے کہ عصر کے بعد مکمل وقت مکروہ نہیں ہے بلکہ وہ وقت جس میں سورج زرد ہو جائے اور اس پر بآسانی نظر ٹھہرنے لگے ، اور یہ مکروہ وقت مغرب کی اذان سے تقریباً بیس کے منٹ پہلے تک رہتا ہے ،
کتاب و سنت فقہ حنفی کی روشنی میں تین اوقات میں تلاوت قرآن کرنا بہتر نہیں یعنی.جائز ہے مگر کراہت تنزیہی کے ساتھ، ان کے علاوہ باقی اوقات میں تلاوت کرنا بلاکراہت جائز ہے ،
وہ تین اوقات جن میں تلاوت قرآن مکروہ تنزیہی ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں ۔
1۔۔ سورج طلوع ہونے کے وقت سے لیکر سورج کے ایک نیزہ کی مقدرا بلند ہونے تک کا وقت ، اور یہ تقریباً بیس منٹ کا وقت ہوتا ہے ۔
2۔۔۔۔جب سورج دوپہر کے وقت بالکل سر پر آجائے، تو اس وقت سے لیکر کچھ کم و بیش چالیس منٹ تک کا وقت ،
3۔۔۔ شام کے وقت جب سورج پیلا پڑ جائے اور اس پر بآسانی نظر ٹکنے لگے تو اس وقت سے لے کر سورج ڈوب جانے تک کا وقت ، یہ وقت بھی اذان مغرب سے تقریباً بیس منٹ پہلے شروع ہوجاتا ہے ۔
امام اہلسنت اعلیٰحضرت سے پوچھا گیا کہ نمازِ عصر کے بعد قرآن شریف پڑھنا دیکھ کر یا زبانی امام اعظم رحمہ الله تعالٰی کے نزدیك جائز ہے یا نہیں؟تو آپنے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا کہ بعد نمازِ عصر تلاوت قرآن عظیم جائز ہے دیکھ کر ہو خواہ یا دپر،مگر جب آفتاب قریب غروب پہنچے اور وقتِ کراہت آئے اُس وقت تلاوت التوی کی جائے اور اذکارِ الٰہیہ کئے جائیں کہ آفتاب نکلتے اورڈوبتے اور ٹھیك دوپہر کے وقت نماز ناجائز ہے اور تلاوت مکروہ۔(فتاوی رضویہ جلد 5، مسئلہ 308، ص 331، مطبوعہ رضا فاونڈیشن لا ہور )واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبہ
محمد ایاز حسین تسلیمی بہیڑوی ۔
ساکن۔ محلہ ٹانڈہ بہیڑی ضلع بریلی شریف
مؤرخہ 2024......12....30
ایک تبصرہ شائع کریں