(کیا قبلہ کی طرف منہ کرکے فراغت حاصل کرسکتے ہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ آجکل ڈبلیوسی کا رخ قبلہ کی طرف ہوتی ہے تو کیا قبلہ کی طرف منہ کرکے فراغت حاصل کر سکتے ہیں؟المستفتی:۔محمد عمیر
وعلیکم السلام ور حمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
حدیث شریف میں ہے:عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا بِبَوْلٍ وَلَا غَائِطٍ وَلَکِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا. قَالَ أَبُو أَيُّوبَ فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ فَنَنْحَرِفُ عَنْهَا وَنَسْتَغْفِرُ اﷲَ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو قبلہ کی طرف منہ کرو نہ پیٹھ، خواہ پیشاب کرنا ہو یا پاخانہ، البتہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کیا کرو۔ حضرت ابو ایوب کہتے ہیں ہم ملک شام میں گئے تو وہاں قبلہ کی جانب بیت الخلاء بنے ہوئے تھے، ہم وہاں قضاء حاجت کے وقت رخ بدل کر بیٹھتے اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت چاہتے۔( بخاري، الصحيح، ۱)
حدیث مبارکہ میں قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ لہٰذا آپ اگر رخ موڑ کر بیٹھ سکتے ہیں تو اسی طرح استعمال کریں، اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو سیٹ کو توڑ کر نیا بنا لیں۔
نوٹ: حدیث مبارکہ میں مشرق اور مغرب کی طرف منہ کرنے کا ذکر ہے یہ مدینہ منورہ کے علاقہ کے بارے میں ہے۔ ہمارے ہاں شمال اور جنوب کی طرف منہ کیا جائے گا۔ المختصر ہر علاقہ میں قبلہ کی طرف نہ منہ کیا جائے گا نہ پیٹھ۔واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد وسیم فیضی
ایک تبصرہ شائع کریں