(گاڑی پر عربی لکھوانا یا اسٹیکرلگانا کیساہے؟)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسلہ میں کے اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ مسلمان اپنی گاڑیوں پر ایک اسٹیکر لگاتے ہیں جس پر (القصوۃ) لکھا ہوتا ہے اور اس میں ایک تصویر ہوتی ہے جو اونٹ کا لگام پکڑے رہتا ہےدریافت طلب یہ ہے کہ ایسا اسٹیکر لگانا شرعاً کیسا ہے ؟اور اگر صرف (القصوۃ) لکھا ہو۔اور اس میں کوئی تصویر نہ ہو تو کیسا ہے ؟
السائل۔۔ طالب محمد کیف رضا قادری۔ساکن۔۔ جھارکھنڈ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسلہ میں کے اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ مسلمان اپنی گاڑیوں پر ایک اسٹیکر لگاتے ہیں جس پر (القصوۃ) لکھا ہوتا ہے اور اس میں ایک تصویر ہوتی ہے جو اونٹ کا لگام پکڑے رہتا ہےدریافت طلب یہ ہے کہ ایسا اسٹیکر لگانا شرعاً کیسا ہے ؟اور اگر صرف (القصوۃ) لکھا ہو۔اور اس میں کوئی تصویر نہ ہو تو کیسا ہے ؟
السائل۔۔ طالب محمد کیف رضا قادری۔ساکن۔۔ جھارکھنڈ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب وھو الموفق للحق والصواب
پوچھی گئی صورت میں دو باتیں ہیں ایک تو لفظ "" القصوی ""کا لکھوانا ، دوسری بات اس میں تصویر ہوتی ہے جو اونٹ کی لگام پکڑے ہوتی ہے ،اپنی گاڑی پر اردو میں مذکورہ لفظ لکھوانا شرعا مناسب نہیں ہے کیونکہ اکثر و بیشتر ایسا ہوتا ہے کہ اسٹیکر کو بچے کھرچ دیتے ہیں یا پھاڑ دیتے ہیں اور پھر حروف زمین میں بکھر جاتے ہیں ، یا پھر سال چھ مہینے بعد خود ہی گاڑی والا اسٹیکر تبدیل کرا لیتا ہے تو پہلے والا اسٹیکر کھرچ دیا جاتا ہے ، جس کی وجہ سے حروف تہیجی کے بے ادبی ہوتی ہے ، اور شرعاً حروف تہجی بھی لائق تعظیم و تکریم ہیں ، تو اگر حروف کی بے ادبی ہونے کا اندیشہ ہو تو اس طرح کے اسٹیکر لگوانے سے بچنا چاہیے ۔
ملا نظام الدین ہندی فرماتے ہیں"اذا کتب اسم فرعون او کتب ابو جھل علی غرض یکرہ ان یرموا الیہ لان لتلک الحروف حرمۃ""
((فتاوی ہندیہ ، جلد 5، کتاب الکراھیۃ، الباب الخامس، باب الصلوۃ والتسبیح وقراۃ القرآن ، ص 399، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان)
ترجمہ ۔ جب کسی غرض سے فرعون یا ابو جہل کا نام لکھا ہو تو ان کے نام پر تیر چلانا مکروہ ہے کیونکہ یہ حروف بھی قابل تعظیم ہیں ۔
((فتاوی ہندیہ ، جلد 5، کتاب الکراھیۃ، الباب الخامس، باب الصلوۃ والتسبیح وقراۃ القرآن ، ص 399، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان)
ترجمہ ۔ جب کسی غرض سے فرعون یا ابو جہل کا نام لکھا ہو تو ان کے نام پر تیر چلانا مکروہ ہے کیونکہ یہ حروف بھی قابل تعظیم ہیں ۔
اعلی حضرت قدس سرہ العزیز نے تحریر فرمایا"ہمارے عُلَما واضِح طور پر فرماتے ہیں:نفسِ حروف قابلِ ادب ہیں اگرچہ جُدا جُدا لکھے ہوں جیسے تختی یا وَصلی(کاغذ)پر خواہ ان میں کوئی بُرا نام لکھا ہو جیسے فرعون، ابو جہل وغیرہما۔تاہم حرفوں کی تعظیم کی جائے اگرچہ ان کافروں کا نام لائِقِ اِہانت و تذلیل ہے )(فتاوی رضویہ جلد 23 ، ص 337، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
رہی بات اس میں اونٹ اور اس کی لگام پکڑنے والے کی تصویر تو اسکا اسٹیکر گاڑی پر لگانے میں شرعا حرج نہیں کیونکہ شرعاً وہ تصویر کے حکم میں نہیں کیونکہ تصویر کا اطلاق اس پر ہوتا ہے جس کو زمین پر رکھ کر کھڑے ہو کر دیکھا جائے تو اس کے اعضاء ہاتھ پیر ناک منہ صاف صاف نظر آئیں ، جیسا کہ کتب فقیہہ کے جزئیات و عبارات سے ظاہر و باہر ہے اور اسٹیکر میں مذکورہ وصف کے مطابق تصویر نہیں ہوتی ۔ لہذا اسے لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔واللہ اعلم باالصواب ۔
کتبہ
العبد الضعیف محمد ایاز حسین تسلیمی بہیڑوی
ساکن۔ محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی شریف
مؤرخہ ۔ 2024. 12. 29
ایک تبصرہ شائع کریں