منگل، 31 دسمبر، 2024

(انڈین بینک میں ملازمت کررنا کیساہے؟)

(انڈین بینک میں ملازمت کررنا کیساہے؟)
 السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓدین ومفتیان شرع متین اس مسئلے میں "انڈین بینک میں ملازمت کرنا کیسا؟ شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب عنایت فرمائیے
المستفتی: محمد ثقلین اشرفی داہود گجرات

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب

واضح رہے کہ بینک خواہ انڈین ہو یا غیر ملکی اس میں مطلقاً ملازمت کرنا ناجائز نہیں بلکہ ایسی نوکری کرنا جس کا تعلق براہ راست سودی معاملات سے ہو,مثال کے طور پر کیشئیر،ایکاؤنٹیٹ،یا مینیجر کی پوسٹ،سودی لین دین کرنا، سودی دستاویز لکھنا،سودی حساب و کتاب کرنا، گواہ بننا یا سودی معاملات میں اعانت کرنا وغیرہ جس میں مذکورہ سودی کام کرنا پڑتے ہوں تو ایسی ملازمت اختیار کرنا ناجائز و حرام اور سخت گناہ ہے نیز مذکورہ ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی کا استعمال بھی حرام یے،اگرچہ اس کام کی تنخواہ حلال مال سے دی جاۓ،کیوں کہ یہ سب سودی معاملات ہیں اور سود از نص قطعی حرام ہے!چنانچہ اللہ تبارک و تعالٰی قرآن مجید میں حرمت سود کے متعلق ارشاد فرماتا ہے:"وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ" ترجمئہ کنزالایمان: اور اللہ نے حلال کیا بیع (خیروفروخت)اور حرام کیا سُود،(سورۃالبقرۃ آیت ٢٧٥)

 اور سودی معاملات میں آپس میں مدد کرنا بھی سخت ناجائزہے، کیوں یہ گناہ پر معاونت کرنا ہے،اور گناہ پر مدد کرنا از روۓ قرآن ممنوع ہے!اللہ تبارک و تعالٰی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا یے:"وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ"
ترجمئہ کنزالایمان:اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ شدید عذاب دینے والا ہے،(سورۃالمائدہ آیت ٢)

سود کھانے والا اور سودی معاملات میں تعاون کرنے والا لعنت کا مستحق ہے، مسلم شریف کی حدیث مبارک میں حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں:"لعن رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم آکل الربوٰ و مؤکلہ و کاتبہ و شاہدیہ و قال ھم سواء"یعنی: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم نے سود کھانے والے اور سود کھلانے والے،اور سودی کاغذ لکھنے والے اور اس پر گواہ بننے والوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔(صحیح مسلم شریف کتاب المساقاۃوالمزارعۃج٤ص٣٤٦رقم الحدیث ٣٩٨١)

سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"ملازمت اگر سود کی تحصیل وصول یا اس کا تقاضا کرنا یا اس کا حساب لکھنا یا کسی اور فعل ناجائز کی ہے تو ناجائز ہے۔(فتاوی رضویہ ج١٩ص٥٢٢)

البتہ اگر ملازمت کا تعلق براہ راست مذکورہ بالا امور سے نہ بلکہ ان کے علاوہ سے ہو جیسے چوکیداری کرنا،بینک کی گاڑی چلانا،بینک کی صفائی ستھرائی کرنا یا پانی کی ٹینکی بھرنا چاۓ ناشتہ وغیرہ بنانا تو ایسے کام کرنا جائز ہے اور ان امور کی انجام دہی پر ملنے والی اجرت لینا،اس کا استعمال کرنا بھی جائز اور حلال ہے۔واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم 
کتبہ
سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الہند
بتاریخ٢٧جمادی الآخر١٤٤٦ھ
بمطابق٢٩دسمبر٢٠٢٤ء
بروز یک شنبہ(اتوار)

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only