منگل، 31 دسمبر، 2024

(نورنامہ وشہادت نامہ ودس بیویوں کی کہانی پڑھنا کیسا ؟)

 (نورنامہ وشہادت نامہ ودس بیویوں کی کہانی پڑھنا کیسا ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ دس بیوی کہانی شہادت نامہ نور نامہ ان میں سے کون سی کتاب پڑھنی چاہے ؟جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
المستفتی:۔محمد کلیم رضا  لوہتہ بنارس

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

  نورنامہ و شہادت نامہ دس بیویوں کی کہانی یہ سب پڑھنا ناجائز حرام ہےکیونکہ نورنامہ نام سے ایک کتاب اردو نظم میں جو پڑھی جاتی ہے جس میں حضور کی پیدائش کا واقعہ اور آپ کے نور ہونے کا قصہ جس طرح بیان کیا گیا ہے وہ بے اصل اور غلط ہے کسی مستند و معتبر حدیث و تاریخ کی کتاب میں اس کا ذکر نہیں۔

   ایسے ہی شہادت نامہ نام سے جو کتاب حضرت سیدنا امام حسن اور امام حسین رضی اللہ تعالی عنہما کے واقعات و حالات سے متعلق رائج ہے وہ بھی اکثر غلط بے سروپا واقعات پر مشتمل ہیں ۔

  سیدی سرکاراعلی حضرت فرماتے ہیں نور نامہ کے نام سے جو رسالہ مشہور ہے اس کی روایت بے اصل ہے اس کو پڑھنا جائز نہیں۔ ( فتاوی رضویہ جدید جلد ۲۶؍ صفحہ۶۱۰)

   اور شہادت نامہ کے تعلق سےآگے تحریر فرماتے ہیں شہادت نامے نظم یا نثر میں جو آجکل عوام میں رائج ہے اکثر روایات باطلہ (جھوٹی) وبےسروپاسےمملو اور اکاذیب موضوعہ (گڑھی ہوئی جھوٹی حکایتیں) پر مشتمل ہیں ایسے بیان کا پڑھنا سننا مطلقاناجائزوحرام ہے۔ ( ایضاج۲۴؍ صفحہ۵۱۳)

   رہی دس بیبیوں کی کہانی اس کا تعلق بھی شرع سےدور دور تک نہیں، اس میں جو کہانی لکھی ہوئی ہے وہ بھی جاہلوں کی گڑھی ہو ئی ہے لہذا اس کا پڑھنا بھی جائز نہیں۔

  ہماری عوام کو چاہیے کہ یہ سب جھوٹی کتابیں نہ پڑھ کرکے قرآن کی تلاوت کریں ذکرواذکار کریں رب قدیر ہم سب کو دین کو سیکھنے کی و سمجھنے کی وسمجھانے کی توفیق عطا فرمائے۔واللہ تعا لیٰ اعلم 
کتبہ
عبید اللہ رضوی بریلوی













(کیانمبر دو کا پیسہ جائز ہو سکتا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میںکہ بعض لوگ کہتے کہ نمبردو کا پیسہ جائز ہو سکتا ہے؟کیا یہ صحیح ہے؟ رہنمائی فرمائیں ۔      المستفتی:۔ حیدر علی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللھم ہدایۃ الحق والصواب
  حرام حرام ہی رہے گا کبھی حلال نہیں ہو سکتا لہذا مسلمانوں کو چا ہئے کہ رزق حلال تلاش کریں اور اسی پر صبر کریںاللہ تعا لیٰ ارشاد فرماتا ہے’’یاایھاالناس کلواممافی الارض حلٰلاطیبا ولاتتبعواخطوٰت الشیطن انہ لکم عدومبین ‘‘اے لوگو کھاؤ کچھ زمین میں حلال ، پاکیزہ ہے اور ان کے قدم پر قدم نہ رکھو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔(پارہ ۲؍ سورہ بقرہ آیت۱۶۸)
  اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے عامہ مسلمین کو یہ حکم فرمایا کہ حلال و طیب کماؤ کیونکہ حلال کھانا بغیر حلال کمائی کے نہیں ہو سکتا تو حلال کھانے کا حکم دراصل حلال کمانے کا حکم ہے حرام کمانا حرام کھانا شیطان کی پیروی کرنا ہے جس سے اللہ تعالی ناراض ہوتا ہے کوئی مسلمان نہیں چاہتا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو جائے تو پھر اسے چاہیے کہ مال حرام اور حرام روزی کمانے سے پرہیز کریں ۔حدیث شریف میں ہےحضرت عطیہ سعدی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’ لایبلغ العبدان یکون من المتقین حتیٰ یدع مالاباس بہ حذرالمابہ بأس ، یعنی بندہ اس وقت تک متقی نہیں ہوسکتا جب تک کہ قباحت والے کاموں کو نہ چھوڑ دے ان کاموں کو کرنے لگ جائے جس میں کوئی مضائقہ نہیں۔(ترمذی شریف و مشکوۃ شریف)
  ایک اور حدیث شریف میں ہےحضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہےمن اکل لقمةمن حرام لم تقبل منہ صلوةاربعین لیلة جس کے سینے حرام کا ایک لقمہ کھایا چالیس دنوں تک اس کی کوئی نماز(بارگارخدا) مقبول نہیں۔(احیاء العلوم بحوالہ مسندالفردوس للدیلمی)
  اس لیے مال کے بارے میں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے ہے کہیں کوئی حرام لقمہ پیٹ میں چلا جائے تو چالیس دنوں کی نماز مردود ہو جاتی ہیں اور جب تک وہ لقمہ اوراس کے آثار پیٹ میں رہیں گے اس وقت تک کوئی دعا بھی قبول نہیں ہوگی بلکہ اگر اگر اسی حالت میں موت ہوجائے تو جہنم میں بھیج دیا جائے گانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیںکل لحم نبت من حرام فالناراولیٰ بہ جو گوشت حرام غذا سے بنے گا جہنم اس کی زیادہ مستحق ہے۔(ترمذی)
  ایک دوسری روایت میں ہے ’’لا ید خل الجنۃ جسد الغذی بالحرام‘‘یعنی جس بدن کو حرام غذا دی گئی وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔(مشکوۃ)

لیکن افسوس صد افسوس آج مسلمانوں میں جس قدر مال زیادہ ہوتا جا رہا ہے اسی قدر بے جا رہی ہے حرام و حلال کی تمیز کم ہوتی جارہی ہے یقین حق فرمایا تھا رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے’’لیاتین علی الناس زمان لایبالی المرء بمااخذالمال أمن الحلال ام من من الحرام ‘‘لوگوں پر ضرور ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی پرواہ نہ کرے گا کہ جو مال اس نے حاصل کیا وہ حلال ہے یا حرام۔(بخاری شریف ج۱؍ ص۲۷۹؍برکات شریعت حصہ۳؍کسب حلال کی اہمیت)
  اس کے علاوہ قرآن کی متعدد آیات اور بے شمار احادیث کریمہ میں مال حرام پر بے شمار وعیدیں آئی ہیں اہل ایمان کے لئے اتنا ہی کافی ہےدعا ہے کہ رب قدیرہم تمام مسلمانوں کو حلال کمانے کی حلال کھانے کی توفیق عطا فرمائے۔واللہ تعالی اعلم
کتبہ
عبید اللہ رضوی بریلوی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only