منگل، 31 دسمبر، 2024

(کس عمر میں بچوں کے بستر الگ کرنا چاہئے؟)

 (کس عمر میں بچوں کے بستر الگ کرنا چاہئے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ والدہ کے ساتھ بیٹے کا سونا کیسا ہے ؟بالغ اور نابالغ دونوں کے بارے میں رہنمائی فرمائیں؟
المستفتی:۔محمد معراج

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

  حضور صدر الشریعہ رحمتہ اللہ علیہ تحریرفرماتے ہیںجب لڑکے اور لڑکی کی عمر دس سال کی ہوجائے تو ان کو الگ الگ سلانا چاہیے یعنی لڑکا جب اتنا بڑا ہو جائے اپنی ماں یا بہن یا کسی عورت کے ساتھ نہ سوئے بلکہ اس عمر کا لڑکا اتنے بڑے لڑکوں یامردوں کے ساتھ بھی نہ سوئے۔(الدرمختار، وردالمحتار کتاب الحظروالاباحۃ باب الاستبرا۶ ج٩ ص٦٢٩ ؍بہارشریعت حصہ١٦ ص٤٣٦ ناشرمکتبۃالمدینہ دہلی)

  اورحجۃالاسلام امام غزالی رحمۃاللہ علیہ فرماتےہیں جب بچہ نوبرس کاہوجائے تواسکابسترالگ کردیناچاہئے ۔(کیمیائیے سعادت المروف بہ اکسیرہدایت صفحہ ٣٥٩ ادبی دنیا٥١٠مٹیامحل دہلی)و اللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
عبید اللہ رضوی بریلوی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only