(والدہ سے دودھ بخشوانا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ماں سے دودھ بخشوانا کیسا ہے؟
المستفتی :۔ عبد اللہ قادری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الـجــواب بعون الملک الوہاب
ماں سےدودھ بخشوانا بے اصل وجہالت ہے کیونکہ دودھ پلانا والدہ کا حق ہے اگر ارشاد ربا نی ہے ’’وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَهُنَّ حَوْلَیْنِ كَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَةَ‘‘ اور مائیں دودھ پلائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس اس کے لئے جو دودھ کی مدت پوری کرنی چاہے۔(کنز لایمان ،سورہ بقرہ ۲۳۳)
تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ بچہ کی پرورش اور اس کو دودھ پلوانا باپ کے ذمہ واجب ہے اس کے لیے وہ دودھ پلانے والی مقرر کرے لیکن اگر ماں اپنی رغبت سے بچہ کو دودھ پلائے تو مستحب ہے۔
ماں خواہ مطلقہ ہو یا نہ ہو اس پر اپنے بچے کو دودھ پلانا واجب ہے بشرطیکہ باپ کو اجرت پر دودھ پلوانے کی قدرت نہ ہویا کوئی دودھ پلانے والی میسر نہ آئے یابچہ ماں کے سوا اور کسی کا دودھ قبول نہ کرے اگر یہ باتیں نہ ہوں یعنی بچہ کی پرورش خاص ماں کے دودھ پر موقوف نہ ہو تو ماں پر دودھ پلانا واجب نہیں مستحب ہے۔ ( جمل، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۲۳۳ ، ۱ / ۲۸۳)
مذکورہ بالا عبارت سے معلوم ہوا کہ دودھ پلانا والدین کے ذمہ ہے نہ کہ دودھ پلاکر بچے پر احسان کیا ہے جس کی وجہ سے بیٹا ماں سے دوودھ بخشوائے ۔ھذا ماظہرلی واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
ایک تبصرہ شائع کریں