السلام علیکم ورحمتہ الله وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسلئہ ذیل میں اگر امام کو حدث لاحق ہوجائے اور وہ مقتدی کے علاوہ کسی مسبوق کو امام بناے تو وہ کس طرح نمازمکمل کرےگا دلائل کی روشنی میں اس مسئلہ کو ارشاد فرمادے
عین نوازش ہوگی
المستفتی۔ حافظ محمد توصیف جمالی پورنپوری
الجواب بعون الملک الوہاب
جب امام کو حدث ہو جائے تو ناک بند کر کے پیٹھ جھکا کر پیچھے ہٹے اور اشارے سے کسی کو خلیفہ بنائے خلیفہ بنانے میں بات نہ کرے
اور خلیفہ بنانے میں مسبوق کو خلیفہ نہ بنائے یہ بہتر ہے
بہار شریعت میں عالمگیری کے حوالے سے ہے
امام کے لیے اولی یہ ہے کہ مسبوق کو خلیفہ نہ بنائے بلکہ کسی اور کو اور جو مسبوق ہی کو خلیفہ بنائے تو اسے چاہیے کہ قبول نہ کرے اور قبول کر لیا تو ہو گیا
بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر 601 مطبوعہ دعوت اسلامی
یعنی امام کا مسبوق کوخلیفہ نہ بنانا افضل اور بنائے تو مسبوق کوخلیفہ نہ بننا افضل اور قبول کر لیا تو خلیفہ ہو گیا
مسبوق کو خلیفہ بنا ہی دیا تو جہاں سے امام نے ختم کیا ہے مسبوق وہیں سے شروع کرے اور رہا یہ کہ مسبوق کو کیا معلوم کہ کیا باقی ہے لہذا امام اسے اشارے سے بتا دے مثلا ایک رکعت باقی ہے تو ایک انگلی سے اشارہ کرے دو ہوں تو دو سے رکوع کرنا ہو تو گھٹنے پر ہاتھ رکھ دے سجدہ کے لیے پیشانی پر قرآت کے لیے منہ پر سجدہ تلاوت کے لیے پیشانی و زبان پر سجدہ سہو کے لیے سینے پر رکھے اور اگر اس مسبوق کو معلوم ہو تو اشارے کی کچھ حاجت نہیں
اس طرح نماز مکمل کرے اور سلام کے لیے کسی مدرک کو آگے کر دے وہ سلام پھیرے
بہار شریعت میں ہے
مسبوق کو خلیفہ کیا تو امام کی نماز پوری کرنے کے بعد سلام پھیرنے کے لیے کسی مدرک کو مقدم کر دے کہ وہ سلام پھیرے
بہار شریعت حصہ سوم صفحہ نمبر 601 خلیفہ کرنے کا بیان متبوعہ دعوت اسلامی
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسلئہ ذیل میں اگر امام کو حدث لاحق ہوجائے اور وہ مقتدی کے علاوہ کسی مسبوق کو امام بناے تو وہ کس طرح نمازمکمل کرےگا دلائل کی روشنی میں اس مسئلہ کو ارشاد فرمادے
عین نوازش ہوگی
المستفتی۔ حافظ محمد توصیف جمالی پورنپوری
الجواب بعون الملک الوہاب
جب امام کو حدث ہو جائے تو ناک بند کر کے پیٹھ جھکا کر پیچھے ہٹے اور اشارے سے کسی کو خلیفہ بنائے خلیفہ بنانے میں بات نہ کرے
اور خلیفہ بنانے میں مسبوق کو خلیفہ نہ بنائے یہ بہتر ہے
بہار شریعت میں عالمگیری کے حوالے سے ہے
امام کے لیے اولی یہ ہے کہ مسبوق کو خلیفہ نہ بنائے بلکہ کسی اور کو اور جو مسبوق ہی کو خلیفہ بنائے تو اسے چاہیے کہ قبول نہ کرے اور قبول کر لیا تو ہو گیا
بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر 601 مطبوعہ دعوت اسلامی
یعنی امام کا مسبوق کوخلیفہ نہ بنانا افضل اور بنائے تو مسبوق کوخلیفہ نہ بننا افضل اور قبول کر لیا تو خلیفہ ہو گیا
مسبوق کو خلیفہ بنا ہی دیا تو جہاں سے امام نے ختم کیا ہے مسبوق وہیں سے شروع کرے اور رہا یہ کہ مسبوق کو کیا معلوم کہ کیا باقی ہے لہذا امام اسے اشارے سے بتا دے مثلا ایک رکعت باقی ہے تو ایک انگلی سے اشارہ کرے دو ہوں تو دو سے رکوع کرنا ہو تو گھٹنے پر ہاتھ رکھ دے سجدہ کے لیے پیشانی پر قرآت کے لیے منہ پر سجدہ تلاوت کے لیے پیشانی و زبان پر سجدہ سہو کے لیے سینے پر رکھے اور اگر اس مسبوق کو معلوم ہو تو اشارے کی کچھ حاجت نہیں
اس طرح نماز مکمل کرے اور سلام کے لیے کسی مدرک کو آگے کر دے وہ سلام پھیرے
بہار شریعت میں ہے
مسبوق کو خلیفہ کیا تو امام کی نماز پوری کرنے کے بعد سلام پھیرنے کے لیے کسی مدرک کو مقدم کر دے کہ وہ سلام پھیرے
بہار شریعت حصہ سوم صفحہ نمبر 601 خلیفہ کرنے کا بیان متبوعہ دعوت اسلامی
نوٹ:دور حاضرمیں لوگ مسائل سے واقفیت نہیں رکھنے اس لئے امام کو حدث لاحق ہوتوجس رکن میں ہوداہنی طرف سلام پھیرکر نماز توڑدے پھر دوبارہ وضوکرکے سرے سےپڑھادے.
کتبہ ابوالثاقب محمد جواد القادری واحدی لکھیم پوری
کتبہ ابوالثاقب محمد جواد القادری واحدی لکھیم پوری
ایک تبصرہ شائع کریں