السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں ایک شخص سفر سے واپس آیا اور مسجد گیا تو جماعت کھڑی تھی اب اس نے سوچا کہ اگر میں مکمل وضو کرتا ہوں تو جماعت چلی جاتی ہے یعنی امام صاحب سلام پھیر لیتے ہیں کیا ایسا شخص وضو کی سنتیں چھوڑ کر صرف وضو کے فرائض پورے کرکے یعنی منہ،بازو،مسح اور پاؤں دھو کر جماعت میں شامل ہو سکتا ہے،کیا ایسا کرنا درست ہے۔
بحوالہ جواب عنایت فرمائیں
سائل: عبد الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصوب
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں ایک شخص سفر سے واپس آیا اور مسجد گیا تو جماعت کھڑی تھی اب اس نے سوچا کہ اگر میں مکمل وضو کرتا ہوں تو جماعت چلی جاتی ہے یعنی امام صاحب سلام پھیر لیتے ہیں کیا ایسا شخص وضو کی سنتیں چھوڑ کر صرف وضو کے فرائض پورے کرکے یعنی منہ،بازو،مسح اور پاؤں دھو کر جماعت میں شامل ہو سکتا ہے،کیا ایسا کرنا درست ہے۔
بحوالہ جواب عنایت فرمائیں
سائل: عبد الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصوب
”مذکورہ شخص ایسی صورت میں فقط وضو کے فرائض پر اکتفاء کرکے نماز میں شامل ہوجائے کیونکہ جماعت یا رکعتِ اولی کے فوت ہونے کا خوف ہو تو اس کو پانے کے لئے سننِ وضو کے بجائے فرائضِ وضو پر اکتفاء کرنا جائز ہے اس لیے کہ بمقابل وضو کی سنتوں کے جماعت سے فرض نماز پڑھنے میں زیادہ فضیلت ہے۔
”صغیری“میں ہے:”والاشتغال بالجماعة لئلا تفوته ركعة افضل من ابلاغ الوضوء ثلاثا والوضوء ثلاثا أولى من ادراک التكبيرة الأولى اه....
ترجمہ: اور جماعت میں مشغول ہونا تاکہ رکعت نہ چھوٹ جائے وضو کو تین مرتبہ مکمل کرنے سے افضل ہے اور وضو میں اعضاء تین مرتبہ دھونا تکبیر اولیٰ سے افضل ہے۔(فصل فی مسائل شتی، صفحہ ٣٠٦)
حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:”جماعت میں مشغول ہونا کہ اس کی کوئی رکعت فوت نہ ہو ، وضو میں تین تین بار اعضا دھونے سے بہتر ہے اور تین تین بار اعضا دھونا تکبیرۂ اولی پانے سے بہتر یعنی اگر وضو میں تین تین بار اعضا دھوتا ہے تو رکعت جاتی رہے گی، تو افضل یہ ہے کہ تین تین بار نہ دھوئے اور رکعت نہ جانے دے اور اگر جانتا ہے کہ رکعت تو مل جائے گی، مگر تکبیرۂ اولی نہ ملے گی تو تین تین بار دھوئے
(بہار شریعت، جلد ١، صفحہ ٥٨٣، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبه: عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
٢٠ جمادی الاخر ١٤٤٦ھ۔ ٢٢ دسمبر ٢٠٢٤ء۔ بروز یک شنبہ (اتوار)
”صغیری“میں ہے:”والاشتغال بالجماعة لئلا تفوته ركعة افضل من ابلاغ الوضوء ثلاثا والوضوء ثلاثا أولى من ادراک التكبيرة الأولى اه....
ترجمہ: اور جماعت میں مشغول ہونا تاکہ رکعت نہ چھوٹ جائے وضو کو تین مرتبہ مکمل کرنے سے افضل ہے اور وضو میں اعضاء تین مرتبہ دھونا تکبیر اولیٰ سے افضل ہے۔(فصل فی مسائل شتی، صفحہ ٣٠٦)
حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:”جماعت میں مشغول ہونا کہ اس کی کوئی رکعت فوت نہ ہو ، وضو میں تین تین بار اعضا دھونے سے بہتر ہے اور تین تین بار اعضا دھونا تکبیرۂ اولی پانے سے بہتر یعنی اگر وضو میں تین تین بار اعضا دھوتا ہے تو رکعت جاتی رہے گی، تو افضل یہ ہے کہ تین تین بار نہ دھوئے اور رکعت نہ جانے دے اور اگر جانتا ہے کہ رکعت تو مل جائے گی، مگر تکبیرۂ اولی نہ ملے گی تو تین تین بار دھوئے
(بہار شریعت، جلد ١، صفحہ ٥٨٣، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبه: عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
٢٠ جمادی الاخر ١٤٤٦ھ۔ ٢٢ دسمبر ٢٠٢٤ء۔ بروز یک شنبہ (اتوار)
ایک تبصرہ شائع کریں