(کسی دینی کتاب کے انکار کرنے والے پر شریعت کا کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں میرا ایک سوال ہے کہ: کوئی انسان قرآن حدیث یا اور بھی کوئی دینی کتابیں جس سے اسلام کی پہچان معلوم ہوتا ہو یا پھر اولیا ءاللہ کی لکھی ہوئی کتابوں کا انکار کر تا ہو ایسے لوگوں کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں کرم ہوگا۔المستفتی: توقیررضا دربھنگہ بہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
سائل واضح نہیں کیا کہ انسان سے مراد مسلمان کے بابت پوچھ رہا ہے یا انسان سے مراد کافر کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔اس لئے انسان سے مراد اگر کوئی مسلمان ہے اور وہ قرآن وحدیث کا انکار کررہا ہے تو ایسا شخص انکار قرآن وحدیث کی بنا پر کافر ہوگیا۔
حضرت فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی صاحب علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:جس نے یہ کہا کہ ہم قرآن وحدیث کو نہیں مانتے وہ اسلام سے نکل گیا اسے کلمہ پڑھا کر پھر سے مسلمان کیا جائے اسے اعلانیہ توبہ واستغفار کرایا جائے اگر بیوی والا تھا اور اس کو رکھنا چاہتا ہے تو پھر سے نکاح پڑھایا جائے اور اس سے عہد لیا جائے کہ آئندہ قرآن وحدیث کے بارے میں پھر ایسی بات زبان سے نہیں نکالے گا اگر وہ ایسا نہ کرے تو سب مسلمان سختی کے ساتھ اس کا بائیکاٹ کریں۔قال اللہ تعالیٰ واماینسینک الشیطٰن فلا تقعد بعد الذکری من القوم الظالمین(پارہ 7 رکوع 14)(فتاویٰ برکاتیہ صفحہ 346)
اور دوسرا سوال کہ:اولیاء اللہ کی لکھی ہوئی کتاب کے انکار کے بابت تو اگر وہ کتاب قرآن و حدیث و اقوال ائمہ سے ماخوذ شریعت کے موافق ہے تو اس کا انکار کرنا گمراہی وبد مذہبی ہے اس پر اعلانیہ توبہ واستغفار کرایا جائے۔
حضرت فقیہ ملت علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ:بہار شریعت سنی بہشتی زیور کے بارے میں یہ کہنا کہ کیا یہ آسمانی کتاب ہے اس میں اپنی طرف سے من گھڑت لکھا گیا ہے گمراہی و بدمذہبی ہے۔
لہذازیدکو اعلانیہ توبہ واستغفار کرایا جائے اور جن لوگوں نے زید کا ساتھ دیا وہ بھی گنہ گار ہوئےانہیں بھی توبہ کرنا چاہیئے(فتاویٰ برکاتیہ صفحہ 325 ) واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ
ابوالاحسان قادری رضوی غفرلہ
ایک تبصرہ شائع کریں