(اگر کوئی عورت اپنے شوہر کو گالی دے تو اس کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ایک عورت اپنے شوہر کو بات بات پر گالیاں دیتی ہے اور اپنے والدین بہن بھائی کی باتوں کو زیادہ مانتی ہے اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
المستفتیہ: ۔ حائقہ خان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
ایسی عورت جو اپنے شوہر کو بات بات پر گالی دے اور اس کی نافرمانی کرے اور اس کی باتوں کو اہمیت نہ دے کر اپنے والدین بھائی بہن کی باتوں کو اہمیت دیتی ہو، وہ فاسقہ اور لائق عذاب قہار و جبار ہے۔
حدیث شریف میں ہے: "عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ کُفْرٌ ،اھ" حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رَسُولَ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے جنگ کرنا کفر ہے۔(صحیح البخاری، کتاب الأدب، باب ماینھیٰ من السباب...الخ،باب: گالی گلوچ اور لعنت کی ممانعت کا بیان حدیث نمبر: 6044)
جب عام مسلمین کو گالی دینا فسق ہے تو شوہر کو گالی دینا بدرجہ اولی فسق ہے وہ عورت بلا شبہ فاسقہ ہے اور لائق عذاب قہار و جبار ہے شوہر کی فرماں برداری اور تعظیم و توقیر بیوی پر لازم ہے عورت کو چاہئے کہ فوراً توبہ کرے اور اپنے شوہر سے معافی مانگے اور دوبارہ ایسی حرکت نہ کرنے کا عہد کرے، اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے اور اس کی باتوں کو اہمیت دے اور ان باتوں کو اہمیت نہ دے جو شرع کے خلاف ہو اس لیے کہ مرد حاکم ہے اور عورت محکوم۔
رب تعالیٰ کا ارشاد پاک ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْمرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کئے۔(سورہ نساء آیت۳۴)
اور حدیث شریف میں ہے:حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورِ عِین کہتی ہیں خدا عَزَّ وَ جَلَّ تجھے قتل کرے، اِسے ایذا نہ دے، یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آجائے گا۔ (ترمذی شریف کتاب الرضاع۱۹؍۔ باب، ۲ / ۳۹۲ الحدیث۱۱۷۷)
اور دوسری حدیث میں ہے: اُم المؤمنین حضرت ام سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جو عورت اس حال میں مری کہ اس کا شوہر اس پر راضی تھا وہ جنت میں داخل ہو گئی۔(ترمذی، کتاب الرضاع، باب ما جاء فی حقّ الزوج علی المرأۃ، ۲ / ۳۸۶، الحدیث: ۱۱۶۴)
لہذا اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو عورت اس حال میں دنیا سے گئ کہ اس کا شوہر اس سے راضی نہ تھا تو اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ
ایک تبصرہ شائع کریں