منگل، 31 دسمبر، 2024

( اساءت کسے کہتے ہیں؟)

  ( اساءت کسے کہتے ہیں؟)

السلام وعلیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اِساءت کسے کہتے ہیں ؟  جواب عنایت فرمائیں۔     
محمد گلبہار عالم رضوی کھمار پو کھر اتر دیناجپور بنگال
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
  اِساءَت اسے کہتے ہیں جس کا کرنا بُرا ہو اور نادراً کرنے والامستحقِ عِتاب اور اِلتزامِ فعل پر استحقاقِ عذاب۔ یہ سنّتِ مؤکدہ کے مقابل ہے۔(بہار شریعت حصہ دوم کتاب الطہارۃ )
  اِساءَت یعنی سنت مؤکدہ ترک کرنا کہ شریعت میں اس پر تاکید آئی۔ بلاعذر ایک بار بھی ترک کرے تو مستحق ملامت ہے اور ترک کی عادت کرے تو فاسق، مردود الشہادۃ، مستحق نار ہے۔ ( یعنی اس کی گواہی قابل قبول نہیں اور جہنم کا حقدار ہے) اور بعض ائمہ نے فرمایا: کہ ’’وہ گمراہ ٹھہرایا جائے گا اور گنہگار ہے، اگرچہ اس کا گناہ واجب کے ترک سے کم ہے۔تلویح میں  ہے: کہ اس کا ترک قریب حرام کے ہے۔ اس کا تارک مستحق ہے کہ معاذ اﷲ! شفاعت سے محروم ہو جائے کہ حضور اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو میری سنت کو ترک کرے گا، اسے میری شفاعت نہ ملے گی۔‘‘ سنت مؤکدہ کو سنن الہدی بھی کہتے ہیں ۔(بہار شریعت حصہ چہارم سنن و نوافل کا بیان)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only