(کتنا علم سیکھنا فرض ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ کتنا علم سیکھنا فرض ہےکیوں کہ حدیث پاک میں آیا ہے کہ علم دین فرض ہے ہر مسلمان مرد و عورت پرغور طلب امر یہ ہے کہ کتنا علم سیکھنے پر فرض ادا ہوگا مقدار ضرور بیان فرمائیں۔ کرم بالائے کرم ہوگا۔المستفتی:۔محمد غفران
وعلیکم السلام ور حمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
بلاشبہ دین اسلام کے لئیے خود کو وقف کرنا نہایت سعادت مندی ہے علم اور عالم کی فضیلت کے تو کیا کہنے مگر آج کل کی مصروف زندگی میں کسی کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ باقاعدہ علم دین حاصل کرےعلم دین کی مروجہ ڈگری کی معیاد بھی کم از کم آٹھ سال ہےجس کے حصول کے بعد بندہ کچھ نہ کچھ دین کی سوجھ بوجھ حاصل کر پاتا ہے تو کہاں مکمل قرآن و سنت کا علم اس میں تو انسان کی پوری زندگی بھی بسر ہو جائے تو علوم اسلامیہ کا احاطہ کرنے سے قاصر رہےاسلام دین فطرت ہے اس میں انسان کو اتنی ہی احکام کا مکلف بنایا ہے جتنے اس کے لئیے آسانی سے ادا کرنا ممکن ہوعلم کے حصول کو اللہ تبارک و تعالی نے مسلم مرد و عورت پر فرض قرار دیا ہےمگر اس فرضیت کو دو حصوں میں تقسیم کر کے ہمارے لئیے مزید آسانی پیدا فرمائی ہے ایک فرض عین ہے جو بلا تخصیص مرد و عورت پر فرض ہےجبکہ دوسرا فرض کفایہ ہے۔
فرض عین سے متعلق جب میرے آقا اعلٰی حضرت کی بارگاہ میں سوال کیا گیا کہ کس پر کتنا علم حاصل کرنا فرض ہے تو جواباً ارشاد فرمایا : علم دین سیکھنا اس قدر کہ مذہب حق سے آگاہ وضو، غسل، نماز، روزے، وغیرہا ضروریات کے احکام سے مطلع ہو،تاجر تجارت ,مزارع (کسان) زراعت، اجیر ( ملازم/مزدور) اجارے غرض ہر شخص جس حالت میں ہے اس کے متعلق احکام شریعت سے واقف ہو .فرض عین ہے جب تک یہ حاصل نہ کرے جغرافیہ تاریخ وغیرہ میں وقت ضائع کرنا جائز نہیں..جو فرض چھوڑ کر نفل میں مشغول ہو حدیثوں میں سخت برائی آئی ہے اور اس کا وہ نیک کام مردود (رد کیا ہوا) قرار پایا نہ کہ فرض چھوڑ کر فضولیت میں وقت گنوانا اس مسئلے کو مدنظر رکھ کر سب کو اپنی حالت پر غور کرنا چاہیے کہ اس پر کون کون سے علوم فرض ہیںمثلاً .سب سے پہلے اللہ تبارک و تعالٰی رسولوں علیھم الصلوہ والسلام حشر معاد وغیرہ سے متعلق عقائدبالغ ہوتے ہی نماز وضو اور غسل کے احکامجیسے ہی رمضان آیا روزوں کے متعلق احکام اگر بعد از بلوغت صاحب استطاعت ہوا تو حج اور زکوٰۃ کے احکام جب کبھی نکاح کا ارادہ کیا تو نکاح مہر طلاق اور متعلقہ مسائل کے احکام اولاد سے نوازا گیا تو تربیت اولاد اور اولاد کے حقوق کے احکام عورت پر حیض و نفاس کے احکام بس جیسے جیسے اس کی زندگی میں تبدیلی آتی جائےگی اسی طرح اس پر احکام سیکھنا فرض ہوتے جائیں گے اگر ان سے انحراف کیا تو گناہ گار ہوگا ۔
لہٰذا ہم سب کو چاہیے کہ پہلی فرصت مین اپنے پر فرض علوم سیکھیں اور اس کے مطابق علم کریںاللہ ہم سب کو اپنی امان میں رکھے اور علم نافع سے نوازے۔ (ماخذ فتاوی رضویہ مخرجہ جلد۲۳ صفحہ ۶۴۷،۶۴۸)
کتبہ
احقر العباد مصباح النعیمی غفرلہ
ایک تبصرہ شائع کریں