(بیوی تین بیٹا پانچ بیٹی ہے تومال کیسے تقسیم کریں؟)
السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
کیافرماتےھیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ زید کا انتقال ہوا اس نے بیوی اور تین بیٹا اور پانچ بیٹی چھوڑا تو زید مرحوم کے مال متروکہ میں مذکورہ وارثین کس کو کتنا حصہ ملےگا ؟شریعت کی روشنی میں تقسیم فرماکر عنداللہ ماجورہوں اورعندالناس مشکورہوں
المستفتی :قاری خلیق الرحمن سبحانی ڈومریا گنج سدھارتھ نگر
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواببعون الملک الوھاب
میت کے ترکہ سے ترتیب وار کل چار طرح کے حقوق متعلق ہوتے ہیں اول اس کے مال سے میت کی تجہیز وتکفین کی جاۓ
دوم اس کے مال سے میت دیون ادا کئے جائیں سوم اس کے تہائی مال سے میت کی وصیت پوری کی جاۓ چہارم اس کے بعد بچے ہوۓ مال و جائداد میں سے میت ورثہ کے درمیان میراث تقسیم کی جاۓ جیساکہ فتاوی عالمگیری جلد ٦ صفحہ ٤٤٧ میں ہے "التَّرِكَةُ تَتَعَلَّقُ بِهَا حُقُوقٌ أَرْبَعَةٌ: جِهَازُ الْمَيِّتِ وَدَفْنُهُ وَالدَّيْنُ وَالْوَصِيَّةُ وَالْمِيرَاثُ. فَيُبْدَأُ أَوَّلًا بِجَهَازِهِ وَكَفَنِهِ وَمَا يُحْتَاجُ إلَيْهِ فِي دَفْنِهِ بِالْمَعْرُوفِ،ثُمَّ بِالدَیْنِ ثُمًّ تُنَفَّذُ وَصَايَاهُ مِنْ ثُلُثِ مَا يَبْقَى بَعْدَ الْكَفَنِ وَالدَّيْنِ إلَّا أَنْ تُجِيزَ الْوَرَثَةُ أَكْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ ثُمَّ يُقَسَّمُ الْبَاقِي بَيْنَ الْوَرَثَةِ عَلَى سِهَامِ الْمِيرَاثِ،)اھ ملخصا
صورت مسئولہ میں بعد تقدیم ماتقدم وانحصارورثہ فی المذكورين زید کے کل مال متروکہ منقولہ وغیرمنقولہ کے اٹھاسی (٨٨) حصے کئے جائیں گے جس میں سے آٹھواں حصہ ( ١ ١ )حصہ مرحوم کے بیوی کوملےگاارشادباری تعالی :فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ"پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں جو وصیت تم کر جاؤ اور دَین نکال کر۔(پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١)
پھر باقی بچے ستہتر (٧٧ ) حصے تو ہر ایک بیٹے کو چودہ چودہ ( ١٤ . ١٤) حصہ اور ہر ایک بیٽی کو سات سات ( ٧ . ٧ ) حصہ ملےگا ارشادباری تعالی :یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْۗ-لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِۚ"الله( عزوجل) تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہے۔(پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١ )وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
کتبه
العبد ابوالفیضان محمد عتیق الله صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
ایک تبصرہ شائع کریں