(شوہر چار بیٹے دوبیٹیاں ہیں تومال کیسے تقسیم کریں)
السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
کیافرماتےھیں علماۓکرام اس مسئلہ میں کہ ھندہ کا انتقال ہوا اس نے چار بیٹے دوبیٹیاں اور شوہر کو چھوڑا تو ھندہ کے وارثین کو اس کے ترکہ سے کتنا کتنا حصہ ملےگا ؟ازروۓشرع آگاہ فرمائیں عین کرم ونوازش ہوگی
المستفتی:غلام محی الدین قادری بلرامپوری
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواببعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں بعدتقدیم ماتقدم وانحصارورثه فی المذکورین مرحومہ عورت کی کل مال متروکہ منقولہ وغیرمنقولہ کو کل چالیس ( ٤٠)حصوں میں تقسیم کیا جاۓ گا جس میں سے شوہرکو ربع (یعنی کل مال متروکہ کی چوتھائ حصہ) دس (١٠)حصہ دیاجاۓگا ارشادباری تعالی : فَاِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصِیْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ"پھر اگر ان کی اولاد ہوں توان کی ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیّت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر۔(پارہ ٦ سورہ النساء آیت ١٧٦ )
اور باقی بچے تیس( ٣٠) حصے جس میں سے چھ چھ ( ٦ ٦) حصہ ہر ایک بیٹے کو اور تین تین ( ٣ ٣) حصے ہر ایک بیٹی کو دیاجاۓگا ارشادباری تعالی :یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْۗ-لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِۚ"ترجمہ: اللّٰہ (عزوجل) تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہے۔(پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١ ١٢)وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
کتبه
العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
ایک تبصرہ شائع کریں