(حضور ﷺ کے کتنے چچا تھے اور کون کون؟)
اَلسَـلامُ عَلَيْـڪُم وَرَحْمَـةُ الــلّٰــهِ وَبَـــرْڪَاتُـهُ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ حضور کے چچا کتنے تھے اور کون کو ن تھے؟
فرمان علی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
چچاؤں کی تعداد:حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے چچاؤں کی تعداد میں مؤرخین کا اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک ان کی تعداد نو، بعض نے کہا کہ دس اور بعض کا قول ہے کہ گیارہ مگر صاحب مواہب لدنیہ نے ذخائر العقبيٰ في مناقب ذوي القربيٰ سے نقل کرتے ہوئے تحریر فرمایا کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے والد ماجد حضرت عبد ﷲ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ عبد المطلب کے بارہ بیٹے تھے جن کے نام یہ ہیں :
(۱) حارث (۲) ابوطالب (۳) زبیر (۴) حمزہ (۵) عباس (۶) ابولہب (۷) غیداق (۸) مقوم (۹) ضرار (۱۰) قثم (۱۱) عبدالکعبہ (۱۲) جحل۔
ان میں سے صرف حضرت حمزہ و حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اسلام قبول کیا۔ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت ہی طاقتور اور بہادر تھے۔ ان کو حضورِ اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اسد الله و اسد الرسول (ﷲ و رسول کا شیر) کے معزز و ممتاز لقب سے سرفراز فرمایا۔ یہ ۳ ھ میں جنگ ِ اُحد کے اندر شہید ہو کر سید الشہداء کے لقب سے مشہور ہوئے اور مدینہ منورہ سے تین میل دور خاص جنگِ اُحد کے میدان میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مزارِ پر انوار زیارت گاہ عالم اسلام ہے۔حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں۔ حضور اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کے اور ان کی اولاد کے بارے میں بہت سی بشارتیں دیں اور اچھی اچھی دعائیں بھی فرمائی ہیں۔۳۲ ھ یا ۳۳ ھ میں ستاسی یا اٹھاسی برس کی عمر پاکر وفات پائی اور جنۃالبقیع میں مدفون ہوئے۔(زرقانی جلد۳ ص۲۷۰ تا ۲۸۵ و مدارج جلد۲، ص:٢٨٨)(ماخوذ: سیرت مصطفی، ص: ٦٩٩،٧٠٠) واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی کشن گنج
ایک تبصرہ شائع کریں