( بیٹی کی شادی دیوبندی کےگھر کریں تو بیٹی کیاکرے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فر ما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید سنی صحیح العقیدہ ہے جامع مسجد کا امام ہے اور اُس کے ماں باپ اُس کی مرضی کے خلاف اُس کے منع کرنے کے باوجود اُس کی شادی دیوبندی کے گھر کروانا چاہتے ہیں تو ایسی صورت میں زید کے لئے کیا حکم ہے؟ اور زید کے ماں باپ کے لئے کیا حکم ہے؟ اور جو لوگ اس کام میں زید کے ماں باپ کا ساتھ دے رہے ہیں اُن کے لئے کیا حکم ہے؟ جس گھر میں زید کی شادی کروانا چاہتے ہیں اُس لڑکی کا باپ نہ فاتحہ کرتا ہے نہ اولیائے کرام کو مانتا ہے اور سلام کو بولتا ہے کہ لوگ مسجد میں گانا گاتے ہیں قران و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں آپ حضرات کی بہت بڑی مہربانی ہوگی۔
المستفتی: ۔ محمود احمد قادری مہنڈر جموں و کشمیر الہند
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
سنی کا نکاح مرتد یعنی دیو بندی وہابی کےساتھ جائز نہیں خواہ لڑکا ہو یا لڑکی سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ مرتد ومرتدہ حکم شرعی یہی ہے کہ ان کا نکاح نہ کسی مسلم و مسلمہ سے ہوسکتا ہے نہ کافر و کافرہ سے۔ نہ مرتد و مرتدہ سے ان کے ہم مذہب خواہ مخالف مذہب سے، ٖغرض تمام جہاں میں کہیں نہیں ہوسکتا۔مبسوط امام شمس الائمہ سرخسی پھرفتاوٰی ہندیہ میں ہے ’’لایجوز للمرتدان یتزوج مرتدہ ولامسلمۃ لاکافرۃ اصلیۃ وکذلک لایجوز نکاح المر تدۃ مع احد ‘‘ مرتد شخص کو مرتدہ، مسلمان ہو یا اصلی کافرہ عورت سے نکاح جائز نہیں، یوں ہی مرتدہ عورت کسی مسلمان مرد کے لیے حلال نہیں۔
( فتاوٰی ہندیہ کتاب النکاح القسم السابع المحرمات بالشرک نورانی کتب خانہ پشاور ۱/۲۸۲؍بحوالہ فتاوی رضویہ جلد ۱۱؍ ص ۳۶۹)
اور اگر والدین مجبور کریں تو انہیں حکم شرع بتایا جا ئے نہ مانیں تو انکی مخالفت کرتے ہو ئے شادی سے انکار کردے کیونکہ والدین اگر شرع کے خلاف حکم دیں تو ان کی اطاعت نہ کی جا ئے گی جیسا کہ ارشاد ربا نی ہے ’’وَ اِنْ جَاهَدٰكَ عَلٰۤى اَنْ تُشْرِكَ بِیْ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌۙ-فَلَا تُطِعْهُمَا وَ صَاحِبْهُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا٘-وَّ اتَّبِـعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّۚ-ثُمَّ اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ‘‘اور اگر وہ دونوں تجھ سے کوشش کریں کہ میرا شریک ٹھہرائے ایسی چیز کو جس کا تجھے علم نہیں تو اُن کا کہنا نہ مان اور دنیا میں اچھی طرح اُن کا ساتھ دے اور اس کی راہ چل جو میری طرف رجوع لایا پھر میری ہی طرف تمہیں پھر آنا ہے تو میں بتادوں گا جو تم کرتے تھے۔(کنز الایمان ،سورہ لقمن آیت نمبر ۱۵)
والدین کی خدمت اگرچہ عظیم چیز ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے کے معاملے میں ان کی بات نہیں مانی جائے گی بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کیا جائے گا اور ا سی کی اطاعت کی جائے گی، لہٰذا اگروہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک اور کفر کرنے کاحکم دیں توان کایہ حکم نہیں مانا جائے گا ،اسی طرح اگروہ کسی فرض چیز کوچھوڑنے کاکہیں مثلاً نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج وغیرہ تواس وقت بھی ان کاحکم ماننا لازم نہیں ۔(تفسیر صراط الجنان )
زید اگر شادی سے راضی ہوگیا تو وہ بھی گنہگار ہوگا ورنہ نہیں۔ یو نہی والدین یا جو لوگ بھی شادی کروائیں گے یا شادی کے لئےکسی طرح مدد کریں گے وہ سب گناہ کبیرہ کے مرتکب ہو نگے۔محلہ کے مسلمانوں پر لازم ہے کہ زید کے والدین کو دیوبندی کے گھر شادی کرنے سے سخت منع کریں اور اگر نہ مانیں تو علانیہ سما جی با ئیکاٹ کردیںارشاد ربا نی ہے ’’ وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَالذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ‘‘ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔
(کنز لایمان،سورہ انعام ۶۸)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحددی
ایک تبصرہ شائع کریں