( خوشی کے موقع پر تالیاں بجانا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ خوشی کے موقع پر تالیاں بجانا کیسا ہے؟ اور کیا تالیاں بجانے سے شیطان پیدا ہوتا ہے؟جیسا کہ عوام میں مشہور ہے؟ جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں المستفتی:۔ محمد ممتاز عالم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
تالیاں بجانا شرعاً ناجائز ہے۔ اور تالیاں بجانا کفار و مشرکین کی عادت ہے، اوریہ انہیں کا کام ہے۔ مسلمانوں کا کام نہیں۔جیساکہ اللہ تعالی قرآن مجید میں کفار ومشرکین کے حق میں ارشاد فرماتا ہے(وماکان صلوتھم عند البیت الا مکاءً و تصدیۃً‘‘اورکعبہ کے پاس ان (کافروں) کی نماز نہیں مگر سیٹی اور تالی ۔(کنز الایمان سورہ انفال آیت ۳۵)
مذکورہ آیت کریمہ کی تفسیر کرتے ہوئے،، صدرالافاضل حضرت العلام علامہ و مولانا محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ،،خزائن العرفان میں تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ کفار قریش ننگے ہوکر خانہ کعبہ کا طواف کرتے اور سیٹیاں اور تالیاں بجاتے تھے۔
اس سے معلوم ہوا کہ تالیاں کفار و مشرکین بجایا کرتے تھے اور یہ ان کی عادت تھی۔ مسلمانوں کو تالیاں وغیرہ بجانا ناجائزہے۔ جیساکہ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ اپنی کتاب بے نظیر بہار شریعت میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ناچنا، تالی بجانا، ستار، ایک تارہ، دوتارہ، ہارمونیم، چنگ، طنبورہ بجانا اسی طرح دوسرے قسم کے باجے سب ناجائز ہے۔ (بہارشریعت جدید، جلد سوم، حصہ ۱۶؍ صفحہ ۵۱۱)
اور جو عوام میں مشہور ہے کہ تالیاں بجانے سے شیطان پیدا ہوتا ہے یہ صریح غلط فہمی ہے، البتہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ شیطان خوش ہوتا ہے اس لیے کہ تالیاں وغیرہ بجانا شرعاً ناجائزہے اور بندہ جب کوئی ناجائز و حرام فعل کرتا ہے تو شیطان خوش ہوتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد چاند رضا اسمعیلی
ایک تبصرہ شائع کریں