منگل، 31 دسمبر، 2024

(ضعیف حدیث کسے کہتے ہیں؟)

  (ضعیف حدیث کسے کہتے ہیں؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہضعیف حدیث کسے کہتے ہیں؟اس پر عمل کرنا کیسا ہے .؟اور کس وجہ سے اس پر عمل کرنا درست ہے ؟ بینوا توو جروا
المستفتی:۔خلیل احمد ماجرہ شمالی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
   حدیث ضعیف وہ حدیث ہے جس میں صحت کے تمام شرائط یا بعض نہ پائے جاتے ہوں اور اس کی تلافی بھی نہ ہوئی ہو پس اس کی چار قسمیں ہیں۔
ضعیف بضعف قریب یعنی ضعف اتنا کم ہے کہ اعتبار کے لائق ہے مثلایہ ضعف، اختلاط راوی، سوئے حفظ ، تدلیس کی وجہ سے ہے ہے یہ متابعات و شواہد کے کام آتی ہے اور جابر سے قوت پاکر حسن لغیرہ ہوجاتی ہے ۔
ضعیف بضعف قوی ووہن شدید۔ جیسے حدیث جو راوی کے فسق وغیرہ قوادح قویہ کے سبب متروک ہو بشرطیکہ ہنوز سرحدکذب سے جدائی ہو۔ یہ احکام میں لائق احتجاج نہیں ۔ البتہ مذہب راجح پرفضائل میں مقبول۔ہاں تعدد مخارج وتنوع طرق سے انجبار کے بعد بالاتفاق مقبول۔
جس کاراوی وضاع کذاب یامتہم بالکذب ہو۔ یہ حدیث ضعیف کی بدترین قسم ہے۔ بلکہ بعض محاورات کی بنا پر مطلقا، اور ایک اصطلاح پر اگر اس کامدار کذاب پرہوتواسے بھی موضوع کہتے ہیں۔بنظردقیق ان اصلاحات پریہ قسم موضوع حکمی میں داخل ۔
موضوع . یہ بالاجماع نہ قابل انجبارنہ کہیں لائق اعتبارحتی کہ فضائل میں بھی نہیں .بلکہ اسےحدیث کہنابطورمجازہے حقیقت میں یہ حدیث ہی نہیں ۔( نزہۃ القاری شرح صحیح البخاری جلداول (مقدمہ صفحہ۳۲)
واللہ تعا لیٰ اعلم 
کتبہ
عبید اللہ رضوی بریلوی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only