(تقلید کہاں سے ثابت ہے؟)
السلا م علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ امام ا عظم ابوحنیفہ رحمۃ علیہ کا تقلید کرنا کہا ں سے ثابت ہے حدیث کے روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہو گی
المستفتی:۔ طفیل احمد گورکھپور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
تقلیدکاواجب ہوناقرآنی آیات اور احادیث صحیحہ اورعمل امت اور اقوال مفسرین سےثابت ہے تقلیدمطلقا بھی اورتقلیدمجتھدین ہرایک تقلیدکاثبوت ہے(١)اھدناالصراط المستقیم صراط الذین انعمت علیہم (فاتحہ ٦_٧)
ہم کوسیدھاراستہ چلاان کاراستہ جن پرتونےاحسان کیااس سے معلوم ہوا کہ صراط مستقیم وہی ہے جس پہ اللہ کے نیک بندےچلےہوں اورتمام مفسرین مجتہدین فقہاء اولیاء اللہ غوث و قطب وابدال اللہ کے نیک بندے ہیں وہ سب ہی مقلدگزرے لہذاتقلیدہی سیدھا راستہ ہوا- کوئی محدث ومفسر،ولی غیرمقلدنہ گزرا-غیرمقلدوہ ہے جومجتہدنہ ہو۔پھرتقلیدنہ کرے۔جومجتھدہوکرتقلیدنہ کرے۔وہ غیرمقلدنہیں۔کیونکہ مجتہد کوتقلیدکرنامنع ہے۔
(٢)لایکلف اللہ نفساالاوسعہا(البقرۃ٢٨٧) اللہ کسی جان پربوجھ نہیں ڈالتامگراس کی طاقت بھر۔اس آیت سے معلوم ہوا کہ طاقت سےزیادہ کام کی خدائے تعالیٰ کسی کو تکلیف نہیں دیتا۔توجوشخص اجتہاد نہ کرسکےاورقرآن سےمسائل نہ نکال سکے۔اس سےتقلید نہ کرانااوراس سے استنباط کراناطاقت سےزیادہ بوجھ ڈالناہے۔جب غریب آدمی پرزکوۃ اورحج فرض نہیں توبےعلم پرمسائل کااستنباط کراناکیونکرضروری ہوگا۔
(٣)والسبقون الاولون من المہاجرین والانصاروالذین اتبعوھم باحسان رضی اللہ عنھم ورضواعنہ(التوبہ ١٠٠)
اورسب میں اگلےپچھلےمہاجروانصاراورجوبھلائی کےساتھ ان کے پیروہوئے اللہ ان سے راضی اوروہ اللہ سےراضی معلوم ہواکہ اللہ ان سے راضی ہےجومہاجرین وانصارکی اتباع یعنی تقلید کرتےہیں۔یہ بھی تقلیدہوئی۔
(٤) اطیعواللہ واطیعوا الرسول واولی الامر منکم۔(النساء ٥٩)اطاعت کر اللہ کی اور اطاعت کرورسول کی اورحکم والوں کی جوتم میں سے ہوں۔اس آیت میں تین زاتوں کی اطاعت کاحکم دیا گیا۔اللہ کی (قرآن)رسول علیہ السلام کی(حدیث)امروالوں کی وفقہ واستنباط کےعلماء،مگرکلمہ اطیعوا دوجگہ لایاگیاہے۔اللہ کےلئے ایک اوررسول علیہ السلام اور حکم والوں کے لئے ایک۔کیونکہ اللہ کی صرف اس کےفرمانےمیں ہی اطاعت کی جائے گی نہ کہ اس کے فعل میں اورنہ اس کے سکوت میں۔وہ کفار کوروزی دیتاہےکبھی ان کوظاہری فتح دیتاہے وہ کفرکرتے ہیں۔ مگران کو فوراً عذاب نہیں بھیجتا۔ہم اس میں رب تعالیٰ کی پیروی نہیں کرسکتے کہ کفار کی امداد کریں بخلاف نبی علیہ السلام وامام مجتہدکےکہ ان کاہرحکم ان کاہرکام اوران کاکسی کوکچھ کام کرتےہوئے دیکھ کر خاموش ہونا۔تینوں چیزوں میں پیروی کی جائے گی۔اس فرق کی وجہ سےدوجگہ اطیعوا بولااگرکوئی کہےکہ امروالوں سےمرادسلطان اسلام ہےتوسلطان اسلامی کی اطاعت شرعی احکام میں کی جائے گی نہ کہ خلاف شرع چیزوں میں اورسلطان وہ شرعی احکام علماء مجتہدین سےہی معلوم کرےگاحکم توسب میں فقیہ کاہوتاہے۔اسلامی سلطان محض اس کاجاری کرنےوالا ہوتاہے۔تمام رعایا کاحاکم بادشاہ اوربادشاہ کاحاکم ۔عالم مجتہد لہذانتیجہ وہ ہی نکلاکہ اولی الامر علمائے مجتہدین ہی ہوئےاوراگربادشاہ اسلامی بھی مرادلو۔جب بھی تقلیدتوثابت ہوہی گئی ۔عالم کی نہ ہوئی بادشاہ کی ہوئی۔یہ بھی خیال رہے کہ آیت میں اطاعت سےمرادشرعی اطاعت ہے۔ایک نکتہ اس آیت میں یہ بھی ہے کہ احکام تین طرح کے ہیں۔صراحۃ قرآن سےثابت جیسےکہ جس عورت غیرحاملہ کاشوہرمرجائےتوعدت چارماہ دس دن ہےان کےلئے حکم ہوا اطیعوااللہ دوسرےوہ جوصراحۃ حدیث سےثابت ہیں۔جیسےکہ چاندی سونےکازیورمردکوپہنناحرام ہے اس کے لئے فرمایاگیاواطیعواالرسول تیسرےوہ جونہ صراحۃ قرآن سےثابت ہیں نہ حدیث سےجیسےکہ چاول میں سودکی حرمت قطعی ہے۔اس کے لئے فرمایاگیا اولی الامر منکم تین طرح کے احکام اورتین حکم ۔
(٥)فاسئلوااھل الذکران کنتم لاتعلمون (النحل:٤٣) تواےلوگو:علم والوں سےپوچھواگرتم کوعلم نہیں۔اس آیت سے معلوم ہوا کہ جوشخص جس مسئلہ کونہ جانتا ہو۔وہ اہل علم سےدریافت کرے۔وہ اجتہادی مسائل جن کے نکالنے کی ہم میں طاقت نہ ہو۔مجتہدین سےدریافت کئے جائیں۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس سےمرادتاریخی واقعات ہیں جیساکہ اوپرکی آیت سےثابت ہے لیکن یہ صحیح نہیں۔اس لئے کہ اس آیت کے کلمات مطلق بغیرقیدکےہیں اورپوچھنےکی وجہ ہے نہ جاننا توجس چیزکوہم نہ جانتے ہوں اس کاپوچھنالازم ہے۔
(٦)واتبع سبیل من اناب الی (لقمان:١٥) اوراس کی راہ چل جومیری طرف رجوع لایا۔اس آیت سے بھی معلوم ہوا کہ اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی اتباع (تقلید) ضروری ہے۔یہ حکم بھی عام ہے کیونکہ آیت میں کوئی قیدنہیں ۔
(٧)والذین یقولون ربنا ھب لنامن ازواجناوذریتناقرۃ اعین واجعلناللمتقین اماما(الفرقان:٧٤)اوروہ جوعرض کرتےہیں کہ اےہمارےرب ہم کودےہماری بیویوں اورہماری اولاد سے آنکھوں میں ٹھنڈک اورہم کوپرہیزگاروں کاپیشوابنا۔اس آیت کی تفسیر، تفسیر معالم التنزیل میں ہے۔فنقتدی بالمتقین ویقتدی بناالمتقون ہم پرہیزگاروں کی پیروی کریں اور پرہیزگار ہماری پیروی کریں۔اس آیت سے بھی معلوم ہوا کہ اللہ والوں کی پیروی اوران کی تقلیدضروری ہے۔
(٨)فلولانفرمن کل فرقۃ طائفۃ لیتفقہوافی الدین ولینذرواقومہم اذارجعوا الیھم لعلھم یحذرون (التوبۃ:١٢٢)توکیوں نہ ہوا کہ ان کے ہرگروہ میں سےایک جماعت نکلےکہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور واپس آکر اپنی قوم کو ڈرسنائیں اس امیدپرکہ وہ بچیں۔اس آیت سے معلوم ہوا کہ ہرشخص پرمجتہدبنناضروری نہیں ۔بلکہ بعض توفقیہ بنیں اوربعض دوسروں کی تقلیدکریں۔
(٩)ولوردوہ الی الرسول والی اولی الامر منھم لعلمہ الذین یستنبطونہ منھم (النساء:٨٣)اوراگراس میں رسول اورامروالےلوگوں کی طرف رجوع کرتے توضروران میں سے اس کی حقیقت جان لیتے وہ جواستنباط کرتے ہیں۔اس سےصاف معلوم ہوا کہ احادیث اوراخباراورقرآنی آیات کو پہلے استنباط کرنےوالے علماء کے سامنے پیش کرے۔پھرجس طرح وہ فرمادیں اس پرعمل کرے۔خبرسےبڑھ قرآن وحدیث ہے لہٰذا اس کےمجتہدپرپیش کرناضروری ہے۔
(١٠)یوم ندعواکل اناس بامامھم (الاسراء:٧١)جس دن ہرجماعت کو ہم اس کےامام کےساتھ بلائیں گے۔اس کی تفسیر میں تفسیر روح البیان میں اس طرح ہے۔اومقدم فی الدین فیقال یاحنفی یاشافعی۔ یاامام دینی پیشوا ہے۔پس قیامت میں کہاجائےگاکہ اےحنفی اےشافعی۔
اس سے معلوم ہوا کہ قیامت کے دن ہرانسان کواس کے امام کےساتھ بلایا جائے گا۔یوں کہاجائےگا اےحنفیو !اےشافعیو !اےمالکیو!اے حنبلیو! چلوتوجس نےامام ہی نہ پکڑا۔اس کوکس کے ساتھ بلایاجائے گا۔اس کےبارےمیں صوفیائے کرام فرماتے ہیں کہ جس کاکوئی امام نہیں اس کاامام شیطان ہے۔
(١١)واذاقیل لھم آمنوا کماامن الناس قالوا انؤمن کماامن السفہاء‘‘یعنی جب ان سےکہاجاتاہےکہ ایساایمان لاؤجیساکہ مخلص مؤمن ایمان لائے تو کہتے ہیں کہ کیاہم ایساایمان لائیں جیسایہ بےوقوف ایمان لائے۔(۔۔۔سورہ بقرۃ:۱۳)
معلوم ہواکہ ایمان بھی وہی معتبرہے۔جوصالحین کاساہو۔تومذہب بھی وہی ٹھیک ہے۔جونیک بندوں کی طرح ہواوروہ تقلیدہے۔(جاءالحق حصہ اول صفحہ۲۵؍تا۲۸)
یہ کچھ دلائل آیت قرآنی سے پیش کردیاگیاہے جن سےروزروشن کی طرح عیاں ہے کہ تقلیدہی سیدھا راستہ ہے ان کے علاوہ اقوال مفسرین ومحدثین سےبےشمار دلائل موجود ہیں جن سے ظاہر ہےکہ صالحین کامذہب ہمیشہ تقلیدہی رہاہے۔جب آیت قرآنی سے اتنےدلائل پیش کردئےگئےہیں توسائل موصوف کواوردلائل کی حاجت نہ ہوگی اگراحادیث بھی پیش کئے جائیں گے توجواب رسالہ کی شکل میں ہوجائےگا۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خاں امجدی
ایک تبصرہ شائع کریں