(کیا بلی راستہ کاٹ دے تو رک جانا چاہئے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ لوگوں میں یہ مشہور ہے کہ جب انسان کوئی کام کرنے جاتا ہے تو کوئی چھینک دیتا ہے یا بلی راستہ کاٹ دے تو انسان رک جاتا ہے آپ حضور والاسے گزارش ہے کہ اس مسئلے کو حل فرمائیں مہربانی ہوگی؟المستفتی:۔ محمد غزنوی گورکھپور
وعلیکم السلام ور حمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
عوام میں جو مذکورہ چیزیں رائج و مشہور ہیں یہ محض جہالت ہے شریعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔
جیسا کہ مولانا تطہیر احمد صاحب قبلہ غلط فہمیاں اور انکی اصلاح میں تحریر فرماتے ہیں کہ: کچھ جگہوں پر دیکھا جاتا ہے کہ کوئی شخص گلی یا راستے میں جارہا ہو اور سامنے سے بلی گزر جائے جسے راستہ کاٹنا کہتے ہیں تو وہ کچھ دیر کے لیے رک جاتے ہیں پھر بعد میں چلنے لگتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ بلی نے راستہ کاٹ دیا کوئی نقصان ہوسکتا ہے حالانکہ یہ سب بیکار کی باتیں ہیں اور شریعت مطہرہ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے مسلمانوں کو اس قسم کے خیالات نہیں رکھنا چاہیے ۔(بحوالہ غلط فہمیاں اور انکی اصلاح ص ۱۰۵)
اسی طرح چھینک کا آنا عوام الناس میں جو مشہور ہے کہ چھینک آجائے تو کوئی کام رک سکتا ہے اس کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔واللہ تعالی اعلم باالصواب
کتبہ
انیس الرحمن حنفی رضوی
( کیا عالمہ پردے کے اندر سے مسئلہ بتا سکتی ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ ایک خاتون جو کہ عالمہ ہے بہت سے لوگ اپنی ضرورت کے اعتبار سے مسائل پوچھنے جاتےہیں وہ عالمہ خاتون پردے کے اندر سے سائلین کا جواب دیتی ہیں کیا یہ درست ہے جواب عطا فرمائیں۔ کرم نوازی ہوگی؟سائل محمدرجب علی فیضی اترولوی ۱۷جمادی الاولی۱۴۴۱ھ
وعلیکم السلام ور حمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں اصل بات عورت کی آواز ہے جسکے متعلق فقہائےکرام فرماتے ہیں نغمة العورة عورة یعنی عورت کی آواز بھی عورت ہے یعنی عورت پر لازم ہے کہ اپنی آواز کا بھی پردہ کرے کسی اجنبی شخص کی سماعت تک نہ جانے دے ورنہ گہنگار ہوگی ، لیکن وہی شریعت کا دوسرا قاعدہ کلیہ بھی موجود ہے۔الضرورات تبیح المحظورات (الاشباہ و النظائر)
یعنی بہت سے ناجائز امور وقتِ ضرورت جائز ہو جاتے ہیں ، اور دینی مسائل کا جاننا زندگی کی ایک اہم ضرورت اس لیے اگر وہ عالمہ صاحبہ لوگوں کو مسائل پردے کی آڑ سے بتاتی ہیں جبکہ کوئی اور فتنہ کا موجب بھی نہیں ہے تو ایسی صورت میں بالکل جائز و مشروع ہے کوئی حرج و قباحت نہیں۔
امام اہلسنت قدس سرہ القدسی ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ : وقت ضرورت بعض نامحرم سے بھی بات کرنا جائز ہے جبکہ خلوت نہ ہو اندیشہ فتنہ نہ ہو اور پردے کے اندر سے ہو ۔(فتاوی رضویہ ج ۱۰، قسط اول ص ۱۶۱ مکتبہ ایوان رضا)
نیز مفتی عبد المنان اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ بیشک عورت کی آواز عورت ہے مگر ضروری اجنبی مرد کی آواز سن بھی سکتی ہے اور اسکو اپنی آواز سنا بھی سکتی ہے اھ ۔(فتاوی بحر العلوم ج اول ۳۸۶)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
احقر مشاہد رضا حشمتی عفی عنہ
ایک تبصرہ شائع کریں