منگل، 31 دسمبر، 2024

(کیا بلی راستہ کاٹ دے تو رک جانا چاہئے؟)

 (کیا بلی راستہ کاٹ دے تو رک جانا چاہئے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ لوگوں میں یہ مشہور ہے کہ جب انسان کوئی کام کرنے جاتا ہے تو کوئی چھینک دیتا ہے یا بلی راستہ کاٹ دے تو انسان  رک جاتا ہے آپ حضور والاسے گزارش ہے کہ اس مسئلے کو حل فرمائیں مہربانی ہوگی؟
المستفتی:۔ محمد غزنوی گورکھپور

وعلیکم السلام ور حمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

  عوام میں جو مذکورہ چیزیں رائج و مشہور ہیں یہ محض جہالت ہے شریعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ جیسا کہ مولانا تطہیر احمد صاحب قبلہ غلط فہمیاں اور انکی اصلاح میں تحریر فرماتے ہیں کہ: کچھ جگہوں پر دیکھا جاتا ہے کہ کوئی شخص گلی یا راستے میں جارہا ہو اور سامنے سے بلی گزر جائے جسے راستہ کاٹنا کہتے ہیں تو وہ کچھ دیر کے لیے رک جاتے ہیں پھر بعد میں چلنے لگتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ بلی نے راستہ کاٹ دیا کوئی نقصان ہوسکتا ہے حالانکہ یہ سب بیکار کی باتیں ہیں اور شریعت مطہرہ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے مسلمانوں کو اس قسم کے خیالات نہیں رکھنا چاہیے ۔(بحوالہ غلط فہمیاں اور انکی اصلاح ص ۱۰۵)
  اسی طرح چھینک کا آنا  عوام الناس میں جو مشہور ہے کہ چھینک آجائے تو کوئی کام رک سکتا ہے اس کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔واللہ تعالی اعلم باالصواب
کتبہ
انیس الرحمن حنفی رضوی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only