(عید کی جماعت کے لئے کتنے لوگوں کا ہونا ضروری ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ "کیا جمعہ کی طرح عید کی جماعت میں بھی کم سے کم تین لوگوں کا ہونا شرط ہے؟
المستفتی: حافظ عبدالرحمن اشرفی داہود گجرات
کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ "کیا جمعہ کی طرح عید کی جماعت میں بھی کم سے کم تین لوگوں کا ہونا شرط ہے؟
المستفتی: حافظ عبدالرحمن اشرفی داہود گجرات
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
واضح رہے کہ نماز جمعہ اور عید کے صحیح ہونے کے لیے جماعت کا ہونا تو شرط ہے،لیکن جمعہ کی طرح عید کی جماعت میں کم سے کم تین افراد کا ہونا ضروری نہیں۔اس لیے فقہاۓکرام نے جہاں شرائط صحت میں جماعت کو مشترک طور پر بیان کیا ہے تو اس مراد نفس جماعت میں ایک ہونا ہے،نہ کہ کیفیت جماعت میں ایک جیسا ہونا مراد ہے,یعنی عیدین کی نماز میں امام کے ساتھ اگر ایک فرد بھی شامل ہوجاۓ تو جماعت کے لیے کافی ہے،جبکہ جمعہ کی صحت میں امام کے علاوہ تین افراد کا ہونا شرط ہے۔چنانچہ حضرت علامہ امام احمد بن محمد بن اسماعیل الطحطاوی الحنفی السہروردی علیہ الرحمہ (المتوفٰی ١٢٣١ھ) تحریر فرماتے ہیں:"(قوله) وشرائط الصحة(ظاهره أنه لابد من الجماعة المذكورة في الجمعۃ وليس كذلك فان الواحد هنا مع الامام جماعة فیكف يصح أن يقال بشرائطها)یعنی:(ان کا قول) نماز عید کے صحیح ہونے کی شرائط (تو اس عبارت سے بظاہر یہ معلوم و مفہوم ہوتا ہے کہ جس قسم کی جماعت جمعہ میں ضروری ہے اسی طرح کی جماعت عید میں بھی لازم ہے جبکہ ایسا نہیں ہے اس لیے کہ نماز عید میں امام کے ساتھ ایک آدمی شامل ہوجائے تو بس یہ کافی ہے جماعت عید کے لیے، پھر یہ کہنا کیسے درست ہوگا کہ (نمازعید کی شرائط بھی وہی ہیں جو جمعہ کی ہیں)؟(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح ص٥٢٨)
علامہ امام محمد امین ابن عابدین الشامی الحنفی القادری النقشبندی علیہ الرحمہ(المتوفٰی ١٢٥٢) رقمطراز ہیں:"ان المراد الاشتراک في اشتراط الجماعة فيهمالا من کل وجه"یعنی: بلاشبہ جمعہ اور عید میں جماعت کے شرط ہونے سے مراد یہ ہے کہ دونوں (جمعہ اور عید) میں نفس جماعت شرط ہے، ہر جہت سے جماعت کا ایک طرح ہونا ضروری نہیں۔(منحۃالخالق علی البحرالرائق ج٢ص٢٩٠)
حضرت علامہ شیخ عبد الرحمٰن بن محمد بن عوض الجزیری (المتوفٰی١٣٦٠ھ ) نماز عید کے متعلق احناف کا موقف یوں بیان کرتے ہیں:"الحنفیة قالوا: صلاة العیدين واجبة في الاصح علی من تجب علیه الجمعة بشرائطها سواء كانت شرائط وجوب أو شرائط صحةالا أنه يستثنى من شرائط الصحةالخطبةفانهاتكون قبل الصلاةفي الجمعة وبعدها في العید ويستثنى أيضا عدد الجماعةفان الجماعةفي صلاةالعیدتتحقق بواحدمع امام بخلاف الجمعة"یعنی:احناف نے فرمایا کہ اصح قول کے مطابق عیدین کی نماز ہر اس شخص پر واجب ہے جس پر جمعہ واجب ہے اس کی شرائط کے ساتھ،اور جو شرائط جمعہ کے وجوب یا اس کی صحت کے ہیں وہی شرائط عید کی ہیں،مگر ہاں نماز صحیح ہونے کی شرائط میں سے خطبہ کی شرط اس سے الگ ہے،اس لیے کہ جمعہ میں خطبہ نماز سے پہلے ہوتا ہے اور عید میں نماز کے بعد اور اسی طرح تعداد کے لحاظ سے بھی اس کی شرط جمعہ سے الگ ہے کیوں کہ عید کی نماز میں امام کے ساتھ ایک فرد بھی ہو تو بھی جماعت کی شرط متحقق ہوگی بر خلاف جمعہ کے جمعہ،یعنی جمعہ میں امام کے علاو ہ تین افر اد کا ہونا لاز م ہے۔(الفقہ علی المذاهب الاربعۃ ج١ ص٣١٣)
جماعت جمعہ کے لیے امام کے علاوہ کم سے کم تین عاقل،بالغ مرد مقتدیوں کا ہونا لازم ہے جیساکہ البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:"( قوله: والجماعة وهم ثلاثة) أي شرط صحتها أن يصلي مع الإمام ثلاثة فأكثر؛ لإجماع العلماء على أنه لا بد فيها من الجماعة، كما في البدائع" یعنی: (ان کا قول اور جماعت کے لیے تین افراد ہوں) یعنی امام کے ساتھ تین یا اس سے زیادہ (عاقل،بالغ،مرد) مقتدیوں کا نماز پڑھنا یہ جمعہ کے صحیح ہونے کی شرط ہے ،کیوں کہ علماۓکرام کا اس پر اجماع ہے کہ جمعہ کی جماعت کے لیے (کم سے کم تین افراد) کا ہونا ضروری ہے جیسا کہ بدائع میں ہے۔(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ج١ص١٧١)
اور ایسا ہی فتاوی شامی میں ہے:درج بالا قواعد و جزئیات کی روشنی معلوم و مفہوم ہواکہ جماعت عید باعتبار نفس جماعت مثل جمعہ شرط ہے لیکن کیفیت و تعداد افراد کے لحاظ سے مستثنٰی، لھذا نماز عید میں امام کے ساتھ ایک فرد بھی شامل ہوجاۓ تو جماعت کے لیےکافی ہے،جبکہ جمعہ میں امام کے علاوہ تین عاقل بالغ مرد مقتدیوں کا ہونا شرط ہے۔واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب
کتبہ
سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند
بتاریخ١٠جمادی الآخر١٤٤٦ھ
بمطابق١٢دسمبر٢٠٢٤
بروز جمعہ
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند
بتاریخ١٠جمادی الآخر١٤٤٦ھ
بمطابق١٢دسمبر٢٠٢٤
بروز جمعہ
ایک تبصرہ شائع کریں